سرینگر// ریاستی سرکار نئے ٹیکس قوانین گُڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کے جموں کشمیر میں نفاذ کے حوالے سے حزبِ اختلاف کو آمادہ کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے تاہم اس سلسلے میں آج کے لئے طے کُل جماعتی میٹنگ کے ہنگامہ خیز رہنے کا امکان ہے۔ نیشنل کانفرنس کے علاوہ کانگریس اور دیگر چھوٹی پارٹیوں نے جی ایس ٹی کے نفاذ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سرکار پر عُجلت پسندی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ حزبِ اختلاف اور تاجر برادری کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے۔
پی ڈی پی – بی جے پی سرکار بھارت بھر کی طرح جموں کشمیر میں بھی جی ایس ٹی نافذ ہوتے دیکھنا چاہتی ہے تاہم تاجروں اور حزبِ اختلاف کو اندیشہ ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے ریاست کی خصوصی حیثیت اور اسکی مالی خود مختاری پر آنچ آئے گی۔ اس وجہ سے جی ایس ٹی کے نفاذ کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے گزشتہ دنوں اس حوالے سے ایک کُل جماعتی میٹنگ کے انعقاد کا مطالبہ کیا تھا جسے منظور کرتے ہوئے سرکار نے آج سبھی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا ہے۔
اس نئے ٹیکس نظام کے اطلاق کی صورت میں سب سے پہلے تما م متعلقین کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا لیکن سرکار جلد بازی مین دکھائی دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُنکا موقف یہ ہے کہ جی ایس ٹی بل سب سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں اور تاجروں میں تقسیم کی جائے تاکہ سبھی لوگ اس بل کے خد وخال کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرسکیں ۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی نیشنل کانفرنس نے جی ایس ٹی کے اطلاق پر اپنا فیصلہ فی الحال محفوظ رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی ڈرافٹ بل مین کی گئی ترامیم کا جائزہ لے گی اور اسکے بعد ہی حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہاکہ اگر یجی ایس ٹی کے نفاذ سے ریاست کی ”آئینی و مالی خودمختاری“ کو زک پہنچتا ہو تو اسکی کی برملا مخالفت کی جائے گی ۔ ریاست میں کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے کہاہے کہ اس نئے ٹیکس نظام کے اطلاق کی صورت میں سب سے پہلے تما م متعلقین کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا لیکن سرکار جلد بازی مین دکھائی دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُنکا موقف یہ ہے کہ جی ایس ٹی بل سب سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں اور تاجروں میں تقسیم کی جائے تاکہ سبھی لوگ اس بل کے خد وخال کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرسکیں ۔جی اے میر کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی ریاست کی مالی خود مختاری اور دفعہ370کو کمزور بننے کا سبب نہیں بننا چاہئے ۔
اس دوران سی پی آئی ایم ریاست جموں وکشمیر کی مالیاتی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی چیز کی مخالفت کی جائے گی ۔محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ چونکہ جموں کشمیر کو چند خصوصی آئینی اختیارات حاصل ہیں لہٰذا اس ”خودمختاری“ کی راہ میں حائل ہونے والی کسی بھی چیز یا قدم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔