سرینگر// ریاستی سرکار نے کل سوموار کو ایک بار پھر علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت کی میٹنگ کو ناکام بنادیا کہ جس میں انڈیا ٹوڈے کے سٹنگ آپریشن اور اب این اے آئی کی چھاپہ ماری سے متعلق معاملات پر غور خوض کیا جانے والا تھا۔
عمر فاروق کو اتوار کی شام کو ہی اُنکے نگین والے بنگلے میں نظربند کردیا گیا تھا جبکہ لبریشن فرنٹ کے لیڈر یٰسین ملک کو اُنکے مائسمہ کے گھر سے گرفتار کرکے مقامی پولس تھانہ میں بند کردیا گیا ہے۔خود سید علی شاہ گیلانی اب کئی سال سے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں۔
حریت (ع)کے ذرائع نے بتایا کہ مولوی عمر فاروق کو اتوار کی شام کو ہی اُنکے نگین والے بنگلے میں نظربند کردیا گیا تھا جبکہ لبریشن فرنٹ کے لیڈر یٰسین ملک کو اُنکے مائسمہ کے گھر سے گرفتار کرکے مقامی پولس تھانہ میں بند کردیا گیا ہے۔خود سید علی شاہ گیلانی اب کئی سال سے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں۔تینوں لیڈر اب سال بھر سے مشترکہ طور ”تحریکِ آزادی“کی قیادت کر رہے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ ان رہنماوں کو سید گیلانی کے یہاں جمع ہوکر نعیم احمد خان و دیگراں کی جانب سے ٹیلی ویڑن کے سٹنگ آپریشن میں کئے ہوئے انکشافات اور اسکے بعد شروع ہوچکی این آئی اے کی چھاپہ ماری سے متعلق امورات پر غوروخوض کرکے بعدازاں ایک پریس کانفرنس کرنی تھی۔پولس نے تاہم اس پروگرام کو ناکام بنادیا ہے۔ذرائع کے مطابق سید گیلانی کی رہائش گاہ کو جانے والے راستے کو سیل کردیا گیا ہے اور یہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
ان رہنماوں کو سید گیلانی کے یہاں جمع ہوکر نعیم احمد خان و دیگراں کی جانب سے ٹیلی ویڑن کے سٹنگ آپریشن میں کئے ہوئے انکشافات اور اسکے بعد شروع ہوچکی این آئی اے کی چھاپہ ماری سے متعلق امورات پر غوروخوض کرکے بعدازاں ایک پریس کانفرنس کرنی تھی۔
سید گیلانی کے یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں پولس کی اس کارروائی کو بلا جواز اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میٹنگ کو ناکام بنانے کے لیے تحریک حریت کے مرکزی دفتر کو مکمل طور سیل کردیاگیا تھا جبکہ تنظیم کے کئی قائدین کو اُنکے گھروں یا پھر پولس تھانوں میں نظربند کردیا گیاتھا۔بیان میں کہا گیا ہے”پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر سخت ترین پابندیاں عائد رکھنے سے ریاست کے حالات دن بدن زیادہ مخدوش اور خراب ہوتے جارہے ہیں “۔
حریت لیڈرنعیم احمد خان ،بٹہ کراٹے اور کسی غازی نے انڈیا ٹوڈے کے انڈر کَور صحافیوں کے جھانسے میں آکراُنکے سامنے بعض سنسنی خیز انکشاف کئے تھے جن میں یہ بھی شامل تھا کہ مزاحمتی قیادت کو سرحد پار سے بھاری رقومات ملتی ہیں جن سے وادی میں تشدد پھیلایا جارہا ہے اور یہ کہ سید علی شاہ گیلانی کے لشکر طیبہ کے بانی پروفیسر حافظ محمد سعید کے ساتھ تعلقات اور روابط ہیں۔ اس واقعہ کے بعد مشترکہ قیادت نے میٹنگ طلب کی تھی تاہم تب بھی پولس نے انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی تھی۔