سرینگر// این آئی اے کی جارحانہ مہم جوئی کا سامنا کررہے مزاحمتی قائدین کی حمایت میں سامنے آکر عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ نئی دلی کشمیر کے ہر ہر طبقے کو بدنام اور ذلیل کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔اُنہوں نے تاہم اس طرح کے اقدامات کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے تک بھارت چاہے جو کرے وہ نہ اس مسئلے سے پنڈ چھڑا سکتا ہے اور نہ ہی جموں کشمیر میں جاری تحریک کو دبانے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ نئی دلی کو ٹیلی ویژں چینلوں سے مرعوب و متاثر ہوئے بغیر عقل سے کام لیکر جموں کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے پر آمادہ ہوکے خود اپنی ترقی کا راستہ بنانا چاہیئے۔
کل یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ حریت لیڈروں اور نامور کاروباریوں کے یہاں چھاپہ ماری کرکے دراصل نئی دلی ایک طرف ایک خوف قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے اور دوسری جانب کشمیر کے علیٰحدگی پسند قائدین کے ساتھ ساتھ یہاں کے نامور کاروباری اشخاص کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اگر بھارتی اداروں کو تحقیقاتیں کرانے کا اتنا ہی شوق ہے تو پھر انہیں پہلے قتل عام ،عصت دری،آگ زنی،جبری بیگار،ہیومن شیلڈ اور اس طرح کے بے شمار واقعات کی تحقیقات مکمل کرنی چاہیئے کہ جنکے رونما ہوتے وقت عوامی غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مختلف سرکاریں نام نہاد تحقیقات کا اعلان کرتی رہی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے جاتا دکھائی دینے لگا ہے لیکن نئی دلی کوئی ٹھوس اقدام کرنے کی بجائے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ایسے بچگانہ اقدامات کرتی پھر رہی ہے کہ جس سے خود اسکا مذاق بنتا جارہا ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ حریت میں لاکھ خامیاں سہی لیکن چونکہ وہ ریاستی عوام کی اکثریت کے جذبات کی ترجمان ہے لہٰذا بھارت کو اسے بدنام کرنے میں وقت کھپانے کی بجائے اسکی اہمیت و حیثیت کو قبول کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہونا چاہیئے تاکہ خود اسکی ترقی کی راہیں بھی آسان ہوجائیں۔
انجینئر رشید نے مزید کہا کہ نئی دلی حریت کو کمزور کرنے یا اسکے قائدین کو بدنام کرنے کی لاکھ کوشش کرے اسے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں جاری حق خود ارادیت کی تحریک کسی لیڈر کی وجہ سے جاری نہیں ہے بلکہ خود سبھی لیڈر اس عوامی تحریک کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک اتنی معتبر اور مقبول ہے کہ اس سے وابستہ کسی بھی لیڈر یا پارٹی کو بدنام کرنے کی کتنی بھی کوشش کی جائے خود تحریک کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت کو ان سبھی مسائل سے دوچار رہنا ہی پڑے گا کہ جن کی وجہ سے اسے ابھی بوکھلاہٹ آئی ہوئی ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ حریت میں لاکھ خامیاں سہی لیکن چونکہ وہ ریاستی عوام کی اکثریت کے جذبات کی ترجمان ہے لہٰذا بھارت کو اسے بدنام کرنے میں وقت کھپانے کی بجائے اسکی اہمیت و حیثیت کو قبول کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ ہونا چاہیئے تاکہ خود اسکی ترقی کی راہیں بھی آسان ہوجائیں۔
واضح رہے کہ انڈیا ٹوڈے کے اسٹنگ آپریشن میں بعض حُریت لیڈروں کی جانب سے اُنہیں پاکستان سے پیسہ ملنے کا انکشاف کئے جانے کے بعد این آئی اے نے ایک جارحانہ مہم جوئی شروع کی ہوئی ہے اور کل سرینگر میں کئی حُریت لیڈروں اور کاروباری شخصیات کے یہاں چھاپے مارے۔