سرینگر// علیٰحدگی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے اپنے دھڑے کے چیرمین مولوی عمر فاروق نے فوجی میجر ،لیتُل گگوئی،کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے عالمی عدالتِ انصاف سے انکے خلاف کارروائی تجویز کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کو کشمیر میں کھلے عام ایک نہتے شہری کو بے عزت کرنے کے ملزم فوجی افسر کی عزت افزائی کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ شخص کو انصاف دلانے میں اپنا رول ادا کرنا چاہیئے۔
تحقیقات کے بڑے بڑے دعوے تو کئے جارہے ہیں مگر بھارت کی قومی حقوق انسانی کمیشن اور سٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے آج تک کسی مجرم کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ کشمیر میں نافذ بدنام زمانہ قانون AFSPA کے نام پر بھارتی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام اور بے عزتی کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے۔
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولوی عمر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں پچھلے تیس برسوں سے ظلم و نا انصافی، بربریت اور حقوق انسانی کی پامالیوں اور شہر و گام میں نہتے لوگوںکو تختہ مشق بنانے کا وہ کون سا سلسلہ ہے جو یہاں کے مظلوم عوام پر روا نہیں رکھا گیا اور یہ سب اُس ملک کی جانب سے کیا گیا جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے ۔
مولوی عمر نے کہا کہ بڈگام میں بھارتی فوجی افسر میجر گوگوئی کی جانب سے ایک نہتے شہری کو فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رکھ کر پورے علاقے میں گھمانے اوراس شرمناک حرکت پر اُس کو بھارتی فوجی سربراہ کی جانب سے اعزاز سے نوازنے کے واقعے سے اقوام عالم کے سامنے ”بھارتی جمہوریت بے نقاب “ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سنگین حقوق انسانی کی پامالی میں ملوث فوجی افسر کو سزا دینے کے بجائے جس طرح تمغہ اعزاز سے نوازا گیا وہ جمہوریت کیلئے انتہائی شرمناک ہے اور کشمیر میں اقتدار کے منصب پر بیٹھے لوگ جو انسانی اقدار اور جمہوری قدروں کی دہائی دیتے نہیں تھکتے کی اس واقعہ پر خاموشی انتہائی مجرمانہ ہے۔
کشمیر میں اقتدار کے منصب پر بیٹھے لوگ جو انسانی اقدار اور جمہوری قدروں کی دہائی دیتے نہیں تھکتے کی اس واقعہ پر خاموشی انتہائی مجرمانہ ہے۔
حریت(ع)کے چیرمین نے کہا کہ یہاں اس طرح کے واقعات کی تحقیقات کے بڑے بڑے دعوے تو کئے جارہے ہیں مگر بھارت کی قومی حقوق انسانی کمیشن اور سٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے آج تک کسی مجرم کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ کشمیر میں نافذ بدنام زمانہ قانون AFSPA کے نام پر بھارتی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام اور بے عزتی کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوان طلباءاور طالبات تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق سڑکوں اور گلیوں کا رُخ کررہے ہیں اور ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ یہاں کے عوام کو حق خودارادیت کا حق دیا جائے۔
9اپریل کو میجر گگوئی نے بڈگام میں ایک نوجوان فاروق ڈار کو فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر انہیں انسانی ڈھال بنایا تھا اور اس واقعہ کے ویڈیو نے انٹرنیٹ پر وائرل ہوکر طوفان کھڑا کردیا تھا جسکے بعد فوج اور پولس نے اس واقعہ کی الاگ الگ تحقیقات شروع کردی تھی۔فوج نے تاہم گزشتہ دنوں میجر گگوئی کو نواز کر سب کو حیران اور کشمیریوں کو ناراض کردیا ہے اور آج فوج کے اسی فیصلے کے خلاف علیٰحدگی پسندوں نے احتجاج کی کال دی ہوئی تھی۔