(سرینگر،نمائندہ خصوصی)
مسلح جنگجووں کے ایک سینئر پولس افسر کے گھر جاکر انہیں دھمکی دینے کے جواب میں جموں کشمیر پولس نے جنگجووں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ(جنگجو)یہ نہ بھولیں کہ انکے بھی خاندان ہیں۔جموں کشمیر پولس کے سربراہ ایس پی وید نے ایک ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنگجووں کو راست دھمکی دی ہے کہ وہ پولس والوں کے گھروالوں کو چھیڑنے لگے تو انہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ انکے بھی گھر والے ہیں جنہیں چھیڑا جاسکتا ہے۔
پولس چیف جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میںجنگجووں کے ایک پولس افسر کے گھر جانے کو معاملے پر ردعمل ظاہر کرہے تھے۔شوپیاں میں مسلح جنگجووں کا ایک گروہ ایک سینئر پولس افسر کے گھر گیا تھا جہاں انہیں نے اسباب خانہ کو تہس نہس کرکے مذکورہ افسر کے رشتہ داروں سے کہا ہے کہ مذکورہ افسر کو جنگجو مخالف کارروائیوں سے دور رہنے کے لئے کہیں یا انہیں پولس کی نوکری چھوڑ دینے پر آمادہ کریں۔حالانکہ جنگجوو¿ں نے مذکورہ افسر کے گھر والوں کو کوئی گزند نہیں پہنچائی اور نہ کسی کو اغوا کیا۔ایس پی وید نے کہا”جنگجوو¿ں کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیئے کہ انکے بھی خاندان ہیں۔انہیں اس بات کو خبرداری کے بطور لینا چاہیئے“۔انہوں نے کہا ہے کہ جنگجووں اور پولس کی لڑائی انہی کے بیچ رہنی چاہیئے اور اس میں خاندانوں کو نہیں لایا جانا چاہیئے۔انہوں نے کہا ”یہ جنگجووں اور پولس کے بیچ کا معاملہ ہے،خاندانوں کو اس تنازعے میں نہیں لایا جانا چاہیئے،اگر پولس نے بھی ایسا کرنا شروع کیا تو ان(جنگجووں)کے خاندانوں کا کیا ہوگا“۔
حالانکہ پولس چیف نے جنگجووں کی کارروائی کے رد عمل میں جنگجووں کے خاندانوں کو چھیڑنے کی فقط دھمکی ہی دی ہے لیکن ریاست میں جنگجوئیت شروع ہونے سے لیکر ابھی تک سینکڑوں بار سرکاری فورسز کی جانب سے جنگجوو¿ں کے خاندانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات رپورٹ ہوتے آئے ہیں۔چناچہ شوپیاں میں پیش آمدہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور ذرائع کے مطابق پولس افسر کے گھر میں گھسے جنگجووں نے وہاں کہا بھی ہے کہ چونکہ سرکاری فورسز جنگجووں کے گھروں میں تباہی مچاتی ہیں اور انکی جائیدادوں کو نقصان پہنچاتی ہیں لہٰذا وہ بھی اب جواب میں پولس والوں کے گھروں میں تباہی مچادیںگے۔گوکہ پولس چیف نے دھمکی دیکر جنگجووں کو ڈرانے کی کوشش کی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر پولس کے جوانوں اور نچلے درجے کے افسروں کو زبردست پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ انکے گھر والے کسی سکیورٹی کے بغیر اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں جبکہ جنگجوو¿ں کو عام لوگوں کی زبردست حمایت حاصل ہے۔
دلچسپ ہے کہ گزشتہ سال حزب کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد پھیلی کشیدگی کے دوران پولس والوں کے لئے اپنے گھر جانا تقریباََ نا ممکن ہوچکا تھا کہ لوگوں میں انکے خلاف نفرت پھیل گئی تھی اور انہیں ان پر اور انکے رشتہ داروں پر حملے ہونے کا خدشہ لاحق تھا۔مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر جنگجووں نے واقعی پولس والوں کے گھروں میں جانا شروع کیا تو یہ جموں کشمیر پولس کے لئے ایک بڑی پریشانی کا سبب ہوسکتا ہے۔