اسوقت جب ڈاکٹر اور انکا معاون عملہ کرونا وائرس سے پریشان عوام کے مسیحا بنے ہوئے ہیں اور سرکار اس بات کا اعتراف کررہی ہے،بانڈی پورہ کے ضلع کمشنر شہباز مرزا نے مبینہ طور ایک سینئر ڈاکٹر کی تذلیل کی ہے۔ اس واقعہ کے خلاف ضلع کے ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے ہیں جبکہ سرینگر میں ڈاکٹروں کی ایک انجمن نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
بانڈی پورہ ضلع وادی میں کرونا وائرس سے متاثر علاقوں میں سب سے آغے ہے جہاں ابھی تک کم از کم 30 مریضوں میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے اور سینکڑوں مشتبہ مریض قرنطینہ میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی مریضوں کو قرنطینہ سے رخصت کئے جانے سے ناراض ضلع کمشنر نے ایک ڈاکٹر کو فون کرکے انکے ساتھ بدکلامی کی۔
مذکورہ سرکاری افسر نے اس سے قبل بھی ڈاکٹروں کے ساتھ بد تمیزیاں کی ہیں اور ابھی ایک شریف النفس سینئر ڈاکٹر نشانہ بنے ہیں
ناراض ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ضلع کمشنر نے ڈاکٹر نسار احمد نامی ایک میڈیکل افسر کو فون کرکے انہیں گالیاں دیں۔ ایک ڈاکٹر نے بتایا ’’ڈاکٹر نسار بڑے شریف انسان ہیں ،ڈی سی صاحب کی زبانی گالیاں ُنکر وہ سکتے میں آگئے تھے اور ہم سب بھی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ افسر لوگ کسی کرونا مریض کے قریب تک نہیں جاتے ہیں اور ہم جو اپنی زندگی پر کھیل کر ان بیماروں کو سنبھالنے میں گھروں تک کو بھول گئے ہیں انکی گالیاں سُننے پر مجبور ہیں،یہ سب نا قابلِ برداشت ہے‘‘۔
ناراض ڈاکٹروں نے کام بند کرکے احتجاجی ہڑتال کی جبکہ نیم طبی عملہ نے بھی انکا ساتھ دیا اور ضلع کمشنر کے خلاف کارروائی کئے جانے تک کام پر نہ لوٹنے کی دھمکی دی۔حالانکہ ایک سب ضلع مجسٹریٹ ،جو کووِڈ کے علاقہ میں نوڈؒ افسر بھی ہیں،نے ناراض ڈاکٹروں سے ملاقات کرکے انہیں کام پر لوٹنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے انکار کیا اور الزام لگایا کہ ضلع کمشنر بانڈی پورہ اس سے قبل بھی آمرانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
ادھر سرینگر میں ڈاکٹروں کی ایک تنظیم ’’جموں اینڈ کشمیر سوسائٹی آف کنسلٹنٹ ڈاکٹرس‘‘ (جے کے ایس سی ڈی) نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سرکاری افسر نے اس سے قبل بھی ڈاکٹروں کے ساتھ بد تمیزیاں کی ہیں اور ابھی ایک شریف النفس سینئر ڈاکٹر نشانہ بنے ہیں۔
کئی مریضوں کو قرنطینہ سے رخصت کئے جانے سے ناراض ضلع کمشنر نے ایک ڈاکٹر کو فون کرکے انکے ساتھ بدکلامی کی
تنظیم کے ترجمان ڈاکٹر مسعود رشید نے اس طرح کے واقعات کو نا قابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانڈی پورہ یں کرونا وائرس کی وجہ سے کام کا بڑا بوجھ ہے اور ڈاکٹر انتہائی مشکل حالات میں کام کررہے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی بعض سرکاری افسر مذموم حرکات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ایسے وقت میں کہ جب ڈاکٹر دوسروں کی زندگی بچانے کیلئے اپنی اور اپنے عیال کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں انہیں ڈرانا دھمکانا ساری انسانیت کو ڈرانے دھمکانے کے جیسا ہے‘‘۔
ڈاکٹر مسعود نے ڈی سی بانڈی پورہ کی فوری معطلی کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرانے اور ڈاکٹروں کو احساسِ تحفظ دلانے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو لیکر لوگ ڈاکٹروں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے سرکاری افسر کی شدید الفاظ میں مذمت کررہے ہیں۔