سرینگر// جموں کشمیر پولس نےپیر کے روز یہاں کے ایک سرکردہ ممبر اسمبلی،انجینئر رشید،کو اسوقت اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا کہ جب انہوں نے بھاجپا کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ کی جانب سے کشمیری صحافیوں کو کھلے عام دھمکی دینے کے واقعہ کے خلاف اور لال سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کیلئے ایک ریلی نکالنے کی کوشش کی۔انجینئر رشید کا الزام ہے کہ پولس نے انہیں گھسیٹا اور انکے کپڑے پھاڑ دئے جسکے بعد انہیں اور انکے ساتھیوں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔
شجاعت بخاری کی ہلاکت کے بعد بھاجپا کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سبھی کشمیری صحافیوں کو اسی طرح کے انجام کی دھمکی دی ہے۔
انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی نے یہاں سیول سکریٹریٹ تک جلوس لیجانے کی کوشش کی تاہم پولس نے انہیں روکنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور انکے کئی ساتھیوں کو حوالات پہنچایا۔عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے بعد ازاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”پارٹی کارکنوںنے سیول سکریٹریٹ کی جانب بڑھنا شروع ہی کیا تھا کہ پولس کی ایک بھاری جمیعت ان پر ٹوٹ پڑی۔ اسکے تھوڑی ہی دیر بعد مظاہرین نے پھر منظم ہوکر سرکاری دہشت گردی ،لال سنگھ کی کشمیری صحافیوں کے نام مذموم دھمکی اور ظلم و زیادتی کے خلاف اور کشمیری صحافیوں کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے سکریٹریٹ کی جانب مارچ بحال کردیا۔مظاہرین چودھری لال سنگھ کو اشتعال انگیز حرکات کرنے کی کھلی چھوٹ دئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے انکی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔چناچہ پولس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں منتشر کیا اور انجینئر رشید کو اپنے قریبی ساتھیوںسمیت گرفتار کرکے تھانہ پولس راجباغ میں بند کردیا“۔بیان کے مطابق”چناچہ انجینئر رشید کو گرفتار کرنے کیلئے پولس نے انہیں نہ صرف گھسیٹ کے لیا بلکہ انکے کپڑے بھی پھاڑے گئے جبکہ اس دوران کئی کارکنوں کو معمولی سے شدید چوٹیں آئیں “۔
گرفتار ی سے قبل موقعہ پر موجود نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے لال سنگھ کی تازہ حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے گورنر انتظامیہ کی معنیٰ خیز خاموشی پر سوال کھڑا کیا اور کہا کہ اگر اس طرح کی دھمکی کسی مسلمان نے دی ہوتی تو پورا بھارتیہ میڈیا،انتظامیہ،تجزیہ نگار اور دیگر حلقے ایک ہوکر نہ صرف ملزم بلکہ خود اسلام کو بھی بیچ میں لاچکے ہوتے اور ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہوتا تاہم نہ لال سنگھ اور نہ ہی ان کی طرح اشتعال انگیر باتیں اور حرکات کرنے والے بھاجپا لیڈروں کی جانب کوئی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ لال سنگھ اور انکے جیسے بھاجپائی یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارٹی ہائی کمان کی آشیرواد سے کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جرم ثابت ہونے کے باوجود بھی انتظامیہ انکے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کر پاتی ہے۔انجینئر رشید نے کہا”صحافی بے زبانوں کی زبان ہوتے ہیں اورانہیں کوئی بھی خاموش کرنے کی کوشش نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے لئے سب سے آگے انکا پیشہ ہوتا ہے اور وہ غیر جانبداری سے کام کرنے کے مکلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں نے اپنی قابلیت،پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور غیر جانبداری سے کام کرنے کیلئے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے اور وہ سخت ترین حالات میں کام کرتے آرہے ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ایک سرکردہ کشمیری صحافی شجاعت بخاری کی ہلاکت کے بعد بھاجپا کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سبھی کشمیری صحافیوں کو اسی طرح کے انجام کی دھمکی دی ہے۔
جنوبی کشمیر،کے حالات سے واضح ہوتا ہے کہ فوج،پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کو کشمیریوں کو ،بلا امتیازِ عمر و جنس،کی تذلیل کرنے،انہیں اندھا کرنے اور انہیں قتل کرنے اور انکی جائیدادوں کو تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے
انجینئر رشید نے بھاجپا صدر امت شاہ کے حالیہ دورہ جموں کے دوران کی گئی تقریر کی مذمت” بی جے پی کے صدر امت شاہ نے جموں اور لداخ خطوں کے ساتھ امتیازی سلوک کئے جانے کا بیان دیکر نہ صرف ہمالیہ جیسا بڑا ایک سفید جھوٹ بولا ہے بلکہ انہوں نے جموں اور کشمیر کو باہم دست گریباں کرنے کی کوشش کرکے خود اپنا قد چھوٹا کردیا ہے۔یاد رہے کہ ریاست میں چند دن قبل تک محبوبہ مفتی کی قیادت میں بھاجپا اور پی ڈٰ پی کی مشترکہ سرکار قائم تھی جس سے حمایت واپس لیکر بھاجپا نے گرادیا ہے اور ساتھ ہی سرکار پر ہر معاملے میں ناکام رہنے اور کشمیر وادی کے مقابلے میں جموں اور لداخ خطے کو نظرانداز کئے جاتے رہنے کے الزامات لگانا شروع کیا ہے حالانکہ اگر ایسا ہے تو اسکے لئے خود بھاجپا بھی برابر کی ذمہ دار ٹھہرائی جاسکتی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ وادی،باالخصوص جنوبی کشمیر،کے حالات سے واضح ہوتا ہے کہ فوج،پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کو کشمیریوں کو ،بلا امتیازِ عمر و جنس،کی تذلیل کرنے،انہیں اندھا کرنے اور انہیں قتل کرنے اور انکی جائیدادوں کو تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے“۔