لکھنو میں شیعہ وقف بورڈ کے متنازعہ چیرمین اور وزیرِ اعظم مودی کے بھکت وسیم رضوی کی جانب سے مقدس قران سے متعلق ایک بے ہودہ بیان نے مسلمانوں میں تشویش اور بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے۔اس حوالے سے باقی جگہوں کے ساتھ ساتھ وادیٔ کشمیر میں بھی بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔اس دوران یہاں کی اہلِ تشعیہ برادری نے رضوی کو پوری طرح رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’’شیعت کے کوئی ترجمان نہیں ہیں بلکہ اپنا دماغ گروی رکھ کر وہ کسی اور کا کھلونا بنے ہوئے ہیں‘‘۔
اس سے قبل بھی متنازعہ بیانات دیتے رہے اور طفلانہ حرکات کرتے رہے وسیم رضوی نے سُپریم کورٹ میں ’’مفادِ عامہ کی عرضی‘‘ یا پی آئی ایل داخل کرکے مقدس قران سے 26آیات کو ’’حذف کرانے کا‘‘ مطالبہ کیا ہے۔ اُنکی اس قبیح حرکت کو لیکر مُسلم اکثریت والے جموں کشمیر کے سوشل میڈیا پر مذمتی بیانات کا سیلاب دیکھا جاسکتا ہے۔ حالانکہ بعض لوگ وسیم رضوی کی حیثیت و اوقات پر سوالات اُٹھاتے ہوئے اُنہیں پوری طرح نظرانداز کرنے کی صلاح دیتے رہے تاہم کئیوں نے اُنہیں بُرا بھلا کہا اور آج سرینگر کی پریس کالونی میں اُنکے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
گو بعض عناصر کو وسیم رضوی کے بیان کو اہلِ تشعیہ برادری کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے محسوس کیا گیا تاہم ایک معتبر شعیہ عالم اور انجمن شرعی شیعان کے سربراہ آغا ہادی نے ایک بیان میں اس تاثر کو پُرزور الفاظ میں رد کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا ’’وسیم رضوی کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے وہ اہلِ تشعیہ کا کوئی ترجمان نہیں ہے بلکہ بعض علماٗ تو اُنہیں دائرہ اسلام سے باہر سمجھتے ہیں‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ وسیم نے نہ صرف تحریفِ قران کے دعویٰ کا جُرم کیا ہے بلکہ اُنہوں نے اُمتِ مسلمہ میں پھوٹ ڈالنے کی بھی سازش کی ہے۔ اُنہوں نے کہا ’’ہمارا عقیدہ ہے کہ موجودہ قران وہی قران ہے کہ جو نبی اکرم پر نازل ہوا ،جو خلفا کے پاس رہا اور جو امیرالمومنین علی کے پاس اور پھر دیگر ائمہ کے پاس پہنچا،قران میں تحریف تو دور اس کے اعراب میں بھی کوئی تبدیلی ناممکن ہے‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ اُمتِ مسلمہ میں پھوٹ ڈالنے اور فرقہ واریت پھیلانے کی جو سازشیں عالمی سطح پر ہوتی رہی ہیں وسیم رضوی کا بیان اسکی ایک کڑی معلوم ہوتا ہے۔آغا ہادی کے اس بیان کے علاوہ اُنکے ایک درس کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ اس پر وضاحت کے ساتھ بولتے ہوئے اتحادِ اُمت پر زور دیتے ہیں۔
اُنہیں کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے’’ وسیم رضوی کوئی اسکالر ،عالم یا ایک اعلیٰ دماغ والا نہیں ہے جو از خود کوئی تحقیق کرے اور اُسکے دماغ میں اشکالات پیدا ہوں،دراصل وہ اپنی اوپری منزل (دماغ) کرایہ پر دے چکا ہے،یہ منصوبہ کسی اور کا ہے لیکن اس بیوقوف کو استعمال کیا جارہا ہے،بد قسمتی یہ ہے کہ وہ ایک شیعہ ہے‘‘۔