سرینگر// مین اسٹریم کے دیگر سیاسی لیڈروں کے مقابلے میں سادہ رہن سہن اور مزاحمتی قائدین کے جیسی سیاست کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے (سابق) ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کا سوشل میڈٰا پر اپنے بیٹے کے ساتھ مختصر اور دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔ انجینئر رشید نے اپنے بیٹے کو سادگی اپناتے ہوئے تعلیم پر دھیان رکھنے کی نصیحت کی ہے جسے بیٹے نے خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے والد کو مایوس نہ کرنے کا وعدہ دیا ہے۔
تم جانتے ہو کہ آپکا باپ مستقبل بنانے میں آپکی کوئی مدد نہیں کرسکتا ہے
لنگیٹ کے ایک سرکاری اسکول کے طالب علم اور بارہویں جماعت کے امتحانی نتائج کا انتظار کررہے انجینئر رشید کے بیٹے شیخ ابرار کے نام سے فیس بُک پر ہیں۔ انہوں نے گذشتہ دنوں اپنا ’’کوَر فوٹو‘‘ تبدیل کیا جس میں وہ نہایت خوبرو اور ’’اسٹائلش‘‘ نوجوان نظر آتے ہیں۔ انکے کئی دوستوں نے ابرار کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے انکی خوبصورتی اور نئے ’’لُک‘‘ کی تعریفیں کیں۔ اسی دوران انجینئر رشید،جو فیس بُک اور ٹویٹر پر کافی سرگرم ہیں،نے بھی اپنے بیٹے کی تصویر پر تبصرہ کیا تاہم انہوں نے انکی خوبروئی کی تعریف کرنے کی بجائے انہیں سادگی اپنانے کی نصیحت دی۔ انجینئر رشید نے لکھا ’’اپنے والد کی طرح سادگی اپنانے کی کوشش کرو۔انکساری کے ساتھ رہو اور تعلیم پر دھیان رکھو،تم جانتے ہو کہ آپکا باپ مستقبل بنانے میں آپکی کوئی مدد نہیں کرسکتا ہے‘‘۔ چناچہ ابرار نے فوری طور اپنے والد کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے انہیں مایوس نہ کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے لکھا ’’میرے پیارے والد،میں آپکی طرح سادہ ہوں ۔۔۔ اور میں اچھی طرح واقف ہوں کہ آپ میرا مستقبل بنانے میں میری مدد نہیں کرسکیں گے۔ میں سخت محنت کررہا ہوں اور آپ کو مایوس نہیں کروں گا انشااللہ ‘‘۔ انجینئر رشید کے علاوہ دیگر کئی لوگوں نے انکے بیٹے کو دعائیں دینے کے علاوہ سخت محنت کرکے اپنا مستقبل روشن کرنے کی نصیحتیں دیں۔
اس مختصر مگر دلچسپ مکالمے سے متعلق پوچھنے پر انجینئر رشید نے کہا کہ انہیں معلوم بھی نہیں تھا کہ ابرار فیس بُک پر ہیں۔انہوں نے کہا ’’سچ پوچھیئے کہ میں نے ابرار کو بڑے دنوں بعد دیکھا،میں اسے ایک خوبرو جوان ہوتے دیکھ کر خوش تو ہوں لیکن میری سبھی بچوں کو نصیحت رہتی ہے کہ وہ فیشن اور اس طرح کی چیزوں میں وقت کھپانے کی بجائے اپنی پڑھائی پر دھیان دیں سو میں نے یہی نصیحت اپنے بیٹے کو بھی دی‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’ایک عوامی نمائندے کے بطور میں چونکہ مصروف رہتا ہوں میں اپنے بچوں کو زیادہ وقت نہیں دے پاتا ہوں۔ ابرار کو جوان ہوتے دیکھ کر میں یقیناََ خوش بھی ہوں لیکن میں اپنے بچوں کو یہ باور کرانا چاہتا ہوں کہ وہ اس امید پر نہ جئیں کہ وہ میری پوزیشن سے کسی طرح کا استفادہ کرسکیں گے‘‘۔
میں اچھی طرح واقف ہوں کہ آپ میرا مستقبل بنانے میں میری مدد نہیں کرسکیں گے
قابل ذکر ہے کہ جہاں دو بار ممبر اسمبلی رہے انجینئر رشید کو مین اسٹریم میں رہنے کے باوجود مزاحمتی قیادت کے جیسی سیاست کرنے کیلئے ’’الگ طرح‘‘دیکھا جاتا ہے وہیں انہیں انکی ’’سادگی‘‘کیلئے بھی پہچانا جاتا ہے۔ وہ اکیلے ایسے سیاستدان ہیں کہ جو عوامی مقامات سے لیکر سرکاری دفاتر اور اسمبلی سے لیکر سیول سکریٹریٹ تک میں سال کے بیشتر مہینوں میں فرن اور بقیہ سال قمیض پائجامہ پہنے گھومتے نظر آتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کیلئے ،1947 سے قبل کے جموں کشمیر کے، لوگوں کی رائے شماری کیلئے جدوجہد کو انکا بنیادی مقصد ہونے کے دعویدار انجینئر رشید ریاست میں ’’وی آئی پی کلچر‘‘ کے خاتمہ کو اپنی ’’جدوجہد‘‘ کا دوسرا مقصد بتاتے ہیں۔