سرینگر// بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو ایک بار پھر ”فاتح“قرار دیا گیا ہے جبکہ حزب اختلاف نے انتخابات میں بد ترین دھاندلیاں ہونے کا الزام لگاتے ہوئے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار اور دوبارہ صاف شفاف انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔بی بی سی نے ایک رپورٹ میں حزب اختلاف کے الزامات کے سچ ہونے کی گواہی دی ہے۔
” بی بی سی کے ایک نامہ نگار نے دیکھا کہ ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہی بیلٹ بکس بھر کر پولنگ سٹیشنوں میں لائے جا رہے ہیں“۔
حسینہ کی جماعت نے اب تک آنے والے نتائج کے مطابق 350 نشستوں کے ایوان میں سے 281 نشستیں جیت لی ہیں، جب کہ حزبِ اختلاف کے حصے میں صرف سات نشستیں آئی ہیں۔حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بدترین قسم کی دھاندلی ہوئی ہے اور عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں ان الزامات کے ایک طرح سچ ہونے کی گواہی دی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے” بی بی سی کے ایک نامہ نگار نے دیکھا کہ ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہی بیلٹ بکس بھر کر پولنگ سٹیشنوں میں لائے جا رہے ہیں“۔
حزبِ اختلاف کے رہنما کمال حسین نےبی بی سی کو بتایا”ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان مضحکہ خیز نتائج کو فوری طور پر کالعدم قرار دے۔ہم ایک غیر جانب دار حکومت کے زیرِ اہتمام نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں“۔بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے ملک بھر سے دھاندلی کے الزامات سنے ہیں اور وہ ان کی تحقیقات کرے گا۔