سرینگر// جنوبی کشمیر میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین اور جیش محمد کے سات جنگجووں اور ایک عام شہری کو جاں بحق کردیا ہے جبکہ درجن بھر عام شہری زخمی ہوگئے ہیں جن میں کئی ایک کی حالت نازک ہے۔اس دوران جنگجووں کی جوابی کارروائی میں ایک فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگئے ہیں۔جنوبی کشمیر میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی سربراہی والی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کل کیلئے عام ہڑتال کی کال دی ہے۔
مارے گئے جنگجووں میں حزب المجاہدین کے وہ لڑکے بھی شامل تھے کہ جنہوں نے حال ہی میں سرینگر کے لالچوک میں ہتھیاروں سمیت اپنی تصویریں کھینچ کر فیس بُک پر وائرل کرنے سے سکیورٹی ایجنسیوں کو سکتے میں ڈال دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق فوج کی 34راشٹریہ رائفلز،سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولس نے جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کا گڈھ بنے ہوئے شوپیاں ضلع کے کاپرن علاقہ میں بٹہ گنڈ نامی گاوں کو دوران شب محاصرے میں لیکر ایک مکان پر چھاپہ مارا کہ جہاں جنگجووں کا ایک گروہ چھپا ہوا تھا۔ان ذرائع کے مطابق سرکاری فورسز نے مکان کا گھیراو کرتے ہوئے اندھا دند فائرنگ کی اور بھاری گولے چلائے جنکی وجہ سے مذکورہ مکان کچھ ہی وقت میں ملبے کا ڈھیر ہوکر ان جنگجووں کا قبرستان ہوگیا۔معلوم ہوا ہے کہ جنگجووں نے ابتدائی طور مزاحمت دکھائی اور دو فوجی اہلکاروں کو زخمی کردیا،جن میں سے بعدازاں ایک کی موت واقع ہوگئی، تاہم فورسز کا حملہ اس حد تک زبردست اور جارحانہ تھا کہ انکی پیش نہ گئی اور وہ جلد ہی مارے گئے۔اندازہ ہے کہ یہ فورسز کی بدلی ہوئی حکمت عملی ہے جسکے تحت وہ جنگجووں کے ٹھکانوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے انہیں آں کی آن میں تباہ کردیتے ہیں تاکہ آس پڑوس کے لوگوں کو جمع ہوکر محصور جنگجووں کی مدد کرنے کا موقعہ نہ دیا جاسکے جوکہ فورسز کیلئے ایک چلینج بنا ہوا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ فورسز نے صبح سویرے یہ آپریشن ختم کردیا تھا تاہم بعدازاں لوگوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے شروع کئے جنہیں روکنے کیلئے فورسز نے گولیاں چلائیں اور پیلٹ پھینکے جن سے ایک عام شہری کی موت واقع ہوگئی جبکہ درجن سے زیادہ دیگراں شدید زخمی ہوگئے جن میں ایک معصوم بچی بھی شامل ہے کہ جسے اپنے گھر کے اندر پیلٹ لگے ہیں۔
پولس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گاوں کا محاصرہ کیا ہی جارہا تھا کہ جب جنگجووں نے گولی چلائی اور پھر جوابی کارروائی میں نصف درجن جنگجو مارے گئے جو سب کے سب مقامی تھے اور حزب المجاہدین و لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تھے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مارے گئے جنگجووں میں حزب المجاہدین کے وہ لڑکے بھی شامل تھے کہ جنہوں نے حال ہی میں سرینگر کے لالچوک میں ہتھیاروں سمیت اپنی تصویریں کھینچ کر فیس بُک پر وائرل کرنے سے سکیورٹی ایجنسیوں کو سکتے میں ڈال دیا تھا۔
یہ خونین واقعات جنوبی کشمیر کے ہی اسلام آباد ضلع میں بجبہاڑہ قصبہ کے مضافات میں ایک ساتھ چھ جنگجووں اور وسطی کشمیر میں فوج کے ہاتھوں ایک عام شہری کے مارے جانے کے محض دو دن بعد پیش آئے ہیں۔
چناچہ شوپیاں میں پیش آمدہ اس خونین واقعہ کی خبریں ابھی واضح ہونا باقی تھیں کہ یہاں کے پڑوسی ضلع پلوامہ کے انتی پورہ کھریو میں سرکاری فورسز نے ایک ”مختصر تصادم آرائی“کے دوران جیش محمد کے ایک پاکستانی جنگجو کو مار گرایا۔ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ کریو میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق شہہ ملنے پر یہاں کا فوری طور محاصرہ کیا گیا جسکے دوران ایک جنگجو نے فورسز پر گولی چلائی اور فرار ہونے کیکوشش کی تاہم انہیں مار گرایا گیا۔ان ذرائع نے مذکورہ کی شناخت پاکستانی شہری وسیم احمد کے بطور کی اور دعویٰ کیا کہ وہ جنگجو تنظیم جیش محمد کے ساتھ وابستہ تھے۔
اتوار کے روز پیش آمدہ یہ خونین واقعات جنوبی کشمیر کے ہی اسلام آباد ضلع میں بجبہاڑہ قصبہ کے مضافات میں ایک ساتھ چھ جنگجووں اور وسطی کشمیر میں فوج کے ہاتھوں ایک عام شہری کے مارے جانے کے محض دو دن بعد پیش آئے ہیں۔چناچہ دو ایک دنوں میں ڈیڑھ درجن سے زیادہ افراد کو مارے جانے پر پورا کشمیر سکتے میں ہے اور یہاں بے چینی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔س دوران بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے فورسز پر کشمیریوں کے قتل عام کا نیا سلسلہ شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسکے خلاف سوموار کیلئے عام ہڑتال کی کال دی ہے۔