سرینگر// جموں کے سماجی کارکن طالب حسین کی ایک ”فرضی معاملے“میں گرفتاری کو ایک گہری سازش کا حصہ بتاتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے کہا ہے کہ جموں مسلمان مسلسل خوف و حراس کے ماحول میں رہ رہے ہیں اور انکی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔انہوں نے جموں پولس پر فرقہ پرست قوتوں کی نجی فوج کے بطور کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مزید دیر کئے بغیر جموں میں جنگل راج کا خاتمہ کرنے میں اپنا رول نبھانے کی اپیل کی ہے۔
چونکہ طالب حسین کی سخت اور بے لوث کوششوں ،جنکی وجہ سے کٹھوعہ کی ایک بچی کے مجرموں کا کٹہرے میں لایا جانا ممکن ہوسکا تھا،کی علاقائی،قبائلی،مذہبی اور دیگر وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سبھی نے تعریفیں کی تھیںل ہٰذا جموی مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سے سازشیں رچاتی آرہی طاقتیں ان سے خوفزدہ ہوگئی تھیں۔
کل یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہاکہ جموں میں گذشتہ پندرہ دن کے دوران پیش آمدہ واقعات انتہائی تشویشناک اور فکر مند کردینے والے ہیں۔انہوں نے کہا”چاہے معروف سماجی و سیاسی کارکن طالب حسین کے خلاف کی گئی شرمناک سازش ہو،مرفد شاہ کا پُر اسرار طور مارا جانا ہو یا پھر گول گلاب گڈھ میں مویشیوں کے ایک تاجر کا قتل،یہ سبھی واقعات اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ فرقہ وارانہ طاقتیں صورتحال کو انتہائی حد تک خطرناک بنانے پر تلی ہوئی ہیں اور وہ سرکاری مشینری،باالخصوص جموں پولس،کو جموں کے مسلمانوں اور انکی جائز آوازوں کو دبانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں“۔انہوں نے کہا کہ چونکہ طالب حسین کی سخت اور بے لوث کوششوں ،جنکی وجہ سے کٹھوعہ کی ایک بچی کے مجرموں کا کٹہرے میں لایا جانا ممکن ہوسکا تھا،کی علاقائی،قبائلی،مذہبی اور دیگر وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سبھی نے تعریفیں کی تھیںل ہٰذا جموی مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سے سازشیں رچاتی آرہی طاقتیں ان سے خوفزدہ ہوگئی تھیں۔انہوں نے کہا”جموی مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچانے والی ان طاقتوں نے طالب حسین کے گھریلو تنازعہ کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے پیسے کی طاقت سے ایک شرمناک سازش رچی جسکا مقصد جموں میں مسلمانوں کی ابھرنے والی ہر طاقت ور آواز کو دبانے کے ساتھ ساتھ کٹھوعہ واقعہ کے شاہدین کو خوفزدہ کرکے انہیں عدالت میں گواہی دینے سے پیچھے رکھنا ہے۔کتنی شرمناک بات ہے کہ جموں پولس نے حوالات میں سنگھ پریوار کے غنڈوں کو طالب حسین کی پٹائی کرنے کی چھوٹ دی اور پھر خود حسین ،جو کوئی مجرم نہیں بلکہ ایک معتبر اور معروف سیاسی و سماجی کارکن ہیں،کے خلاف اقدام خود کشی کا معاملہ درج کرلیا۔یہ سب کٹھوعہ کے شرمناک معاملے کو دبانے کی سرکارکی حمایت یافتہ سازش کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے“۔
واضح رہے کہ گوجر کارکن ایڈوکیٹ طالب حسین نے کٹھوعہ میں ایک معصوم بچی کے اغوا،عصمت دری اور قتل کے معاملے میں”اعلیٰ ایوانوں تک پہنچ رکھنے والے“ مجرموں کو کٹہرے میں لا کھڑا کرنے میں موثر رول نبھایا تھا اور تب ہی سے وہ نشانے پر ہیں۔ ان پر جان لیوا حملہ ہوا ہے اور اب انہیں پولس نے ایک خاتون ،جنہوں نے متضاد بیانات دئے ہیں،کے ساتھ دست درازی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہوا ہے اور ان پر پولس حراست میں حملہ بھی ہوا ہے تاہم پولس نے اقدام خود کشی کیلئے خود انہی کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کر لی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ طالب حسین کے عزیز و اقارب کو انسے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے بلکہ یہ پوچھنے کا کسی کو بھی حق حاصل ہے کہ اتنے دن گذرنے کے باوجود بھی طالب کو عدالتی تحویل میں کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو اس معاملے کی کسی معتبر اور غیر جانبدار ایجنسی کے ذرئعہ تحقیقات کرانی چاہیئے کیونکہ یہ ایک سنگین سازش ہے جسکے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
”چاہے معروف سماجی و سیاسی کارکن طالب حسین کے خلاف کی گئی شرمناک سازش ہو،مرفد شاہ کا پُر اسرار طور مارا جانا ہو یا پھر گول گلاب گڈھ میں مویشیوں کے ایک تاجر کا قتل،یہ سبھی واقعات اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ فرقہ وارانہ طاقتیں صورتحال کو انتہائی حد تک خطرناک بنانے پر تلی ہوئی ہیں اور وہ سرکاری مشینری،باالخصوص جموں پولس،کو جموں کے مسلمانوں اور انکی جائز آوازوں کو دبانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں“۔
انجینئر رشید نے فاروق عبداللہ کی جموں میں رہائش کے پاس پُراسرار حالات میںمرفد شاہ نامی نوجوان اور گول گلاب گڈھ میں فوج کے ہاتھوں ایک مویشی تاجر کے قتل کی مذمت کی اور ان واقعات کی تحقیقات کرکے قصور واروں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پورے جموں خطہ میں مسلمانوں کی زندگی جہنم بنائی جارہی ہے اور اسکے لئے جموں پولس استعمال ہورہی ہے جوکہ انتہائی فکرمندی کی بات ہے۔تاہم انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں میں فرقہ وارانہ طاقتوںاور گنے چنے شرپسندوں کو جوابدہ بنانے میں پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے۔انہوں نے ریاستی گورنر این این ووہرا سے بھی پولس انتظامیہ کو فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والے عناصر سے پاک کرکے اس فورس میں نا انصافی اور عدم مساوات کو ختم کرنے کے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
انجینئر رشید نے ساتھ ہی مقامی پولس کو صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنا محاسبہ کرنے کیلئے کہا کہ اپنے آقاوں کے ہر فرمان کو مانتے ہوئے کسی وجہ کے بغیر خود اپنے لوگوں کی تذلیل اور ان پر تشدد کرنے کے باوجود بھی کیوں اور کس طرح انہیں استعمال کرنے کے بعد کوڈے دان میں پھینکا جارہا ہے؟۔انہوں نے عوام،بالخصوص مذہبی راہنماوں،سے جموں کے مسلمانوں کے ساتھ ہر ممکن پلیٹ فارم پر ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے جمعرات کو سرینگر میں جموں کے مسلمانوں کے ساتھ جاری زیادتیوں اور دفعہ35Aکے خلاف جاری سازشوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔
مقامی پولس افسران صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنا محاسبہ کرئیں کہ اپنے آقاوں کے ہر فرمان کو مانتے ہوئے کسی وجہ کے بغیر خود اپنے لوگوں کی تذلیل اور ان پر تشدد کرنے کے باوجود بھی کیوں اور کس طرح انہیں استعمال کرنے کے بعد کوڈے دان میں پھینکا جارہا ہے؟۔
انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہ عوامی اتحاد پارٹی ہی ہے کہ جو اپنے وجود کے روز اول سے ہی عوام کو خبردار کرتی آرہی ہے کہ دفعہ35Aسخت خطرے میں ہے اور اسے ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ یہ بات اچھی ہے کہ اب جبکہ یہ سازشیں عیاں ہوگئی ہیں ریاستی عوام،باالخصوص کشمیری،ایک ہوکر اس دفعہ کے دفاع میں کھڑا ہوگئے ہیں لیکن عوامی اتحاد پارٹی کے گئے برسوں کے دوران دئے گئے بیانات کو اٹھاکر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح پارٹی ہمیشہ ہی اس بارے میں قوم کو بیدار کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے اور کتنی بار ہم نے ریاست میں پُراسرار طور غیر ریاستی باشندوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور متعلقین کو اس پر سوچنے کی ترغیب دی ہے۔