سرینگر// حالانکہ بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی سربراہی والی مشترکہ مزاحمتی قیادت نئی دلی کے سنجیدہ اور واضح ہوجانے کی صورت میں مذاکراتی عمل میں شامل ہونے پر پہلے ہی آمادگی ظاہر کرچکی ہے تاہم وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ علیٰحدگی پسندوں کو جو ”موقعہ“دیا گیا ہے وہ بار بار نہیں آسکتا ہے۔انہوں نے کہا علیٰحدگی پسند قیادت کشمیر میں خون خرابہ بند ہوتے دیکھنا چاہتی ہوں تو وہ مرکزی سرکار کی” حالیہ پیشکش سے فائدہ اٹھاکر مذاکرات کی میز پر آئیں“۔
اتوار کو وادی کے مختلف علاقوں سے لائے گئے کارکنوں سے یہاں میونسپل پارک میں خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ” ہمارا بھی یہی ماننا ہے کہ جموں وکشمیر کا کوئی ملٹری نہیں بلکہ سیاسی حل نکالنا ہوگا“۔ انہوں نے کہا کہ گرینیڈ چلانے اور بندوقیں اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ مفتی نے دعویٰ کیا کہ رمضان سیز فائر کی بدولت مذاکرات کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا’ ’یکطر فہ سیز فائر ہوا، خون خرابہ جو ایک معمول بن چکا تھا، اس کا سلسلہ بند ہوگیا۔ وزیر داخلہ (راجناتھ سنگھ) نے کہا کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے“۔ 18 برس کے بعد ایسی ”پیشکش “سامنے آ نے کا دعویٰ کرتے ہوئے انکا مزید کہنا تھا” آج تو بات چیت کی پیشکش آپ کے پاس ہے۔ آج تو کہہ رہے کہ آو¿ اور بات چیت کرو ہمارے ساتھ۔ میرا ماننا ہے کہ اگر ہمیں جموں وکشمیر کو مصیبت سے باہر نکالنا ہے تو تمام علیحدگی پسند اور دیگر جماعتوں کو سامنے آنا چاہیے۔ انہیں مرکزی سرکار نے ایک موقع فراہم کیا ہے“۔ مفتی نے دعویٰ کیا کہئی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک ٹیلی ویژن چینل سے کہا تھا کہ وہ حریت کانفرنس اور پاکستان سے بات کرنے کو تیار ہیں تاہم اسکے بعد سرکار اور بھاجپا کی قیادت کی جانب سے پے درپے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں جنکے جواب میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے نئی دلی کو ابہام کا شکار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی پالیسی واضح کرکے صاف صاف کہیں تو کشمیری سننے کو تیار ہیں۔
محبوبہ مفتی نے تاہم کہا ” ہم علیحدگی پسند قائدین کو مجبور کرسکتے ہیں نہ ڈکٹیشن دے سکتے ہیں لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ مذاکرات کی پیشکش روز روز نہیں آئے گی“۔ انہوں نے کہا ”جموں میں سرحد پر آج بھی شلنگ ہورہی ہے۔ سرحد کے دونوں طرف لوگ مر رہے ہیں۔ ہماری پارٹی کا ایجنڈا ہے کہ جب تک دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب نہیں آتے ہیں تب تک خطے کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اچھے اور برے تعلقات کا سب سے زیادہ اثر جموں وکشمیر پر پڑتا ہے۔ اس لئے ہماری پارٹی کا ایجنڈا ہے کہ یہاں (کشمیر میں) بات چیت کی جائے، وہاں ان کے ساتھ (پاکستان کے ساتھ) بات چیت کی جائے“۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر علیحدگی پسند جماعتیں چاہتی ہیں کہ کشمیر میں خون خرابہ بند ہو تو وہ مرکزی سرکار کی حالیہ پیشکش سے فائدہ اٹھاکر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ انہوں نے کہا ’اگر یہاں کی دوسری جماعتیں (علیحدگی پسند جماعتیں) چاہتی ہیں کہ یہاں خون خرابہ بند ہو، تو اِس وقت ان کے پاس موقع ہے۔ہم بار بار کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کا ایک سیاسی حل نکالنا ہے۔ اس کا کوئی ملٹری حل نہیں نکالا جاسکتا ہے۔ پولیس اور سی آر پی ایف اس کو حل نہیں کرسکتی ہے“۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک ٹیلی ویژن چینل سے کہا تھا کہ وہ حریت کانفرنس اور پاکستان سے بات کرنے کو تیار ہیں تاہم اسکے بعد سرکار اور بھاجپا کی قیادت کی جانب سے پے درپے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں جنکے جواب میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے نئی دلی کو ابہام کا شکار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی پالیسی واضح کرکے صاف صاف کہیں تو کشمیری سننے کو تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھئیں