سرینگر// پاکستانی زیر انتظام کشمیر مظفرآباد سے قریب اسی کلو میٹر دور ایک سیاحتی مرکز کے قریب بہنے والے نالے کا پل ٹوٹ جانے سے قریب چالیس سیاح دریائے نیلم سے جا ملنے والے اس نالے میں بہہ گئے ہیں جن میں سے محض چار کو بچایا جاسکا ہے۔ ابھی تک چار افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگراں کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں جن میں پاک فوج کے جوان بھی شامل ہو گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے واردات ایک معروف سیاحتی مرکز ہے جہاں گرمیوں میں سیاحوں کا بڑا رش لگا رہتا ہے۔ان ذرائع کے مطابق نالہ جاگراں پر ایک چھوٹا پُل بنا ہوا تھا جو محض پیدل چلنے والوں کیلئے تھا۔بتایا جاتا ہے کہ نالے کا بہاو انتہائی تیز ہے جبکہ پُل اتنا ہی کمزور تھا اور اسی لئے انتظامیہ نے یہاں ایک بورڈ لگایا ہوا تھا جس پر سیاحوں کیلئے یہ وارننگ درج تھی کہ وہ ایک ساتھ پُل پر نہ جائیں۔ علاقہ کے ایک سینئر پولس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے ذڑائع کا کہنا ہے کہ سیلفی لینے کے شوقین قریب چالیس سیاح ایک ساتھ پُل پر چڑھ دوڑے جبکہ پُل وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے دھڑام سے گر گیا اور نالے کی تند لہروں نے نہ صرف پُل کو بلکہ اس پر کھڑا لوگوں کو بھی بہالیا۔چار سیاحوں کو پُل کے ٹوٹے پھٹوں پر تیرتے پایا گیا جنہیں بچالیا گیا جبکہ دیگر چار افراد کی لاشیں بر آماد کرلی گئی ہیں جبکہ بقیہ سبھی کا ابھی کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔
پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نے ایک پولس افسر کے حوالے سے بتایا کہ ابھی تک مرنے یا لاپتہ ہونے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے تاہم اطلاعات جمع کی جا رہی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی فوج کے جوان سیول انتظامیہ کی مدد کو پہنچ گئے ہیں اور کئی غوطہ خوروں کو لاشوں کی تلاش کے کام میں لگا دیا گیا ہے۔نالہ جاگراں جائے واردات سے محض چار کلومیٹر دور دریائے نیلم کے ساتھ جا ملتا ہے لہٰذا ڈوبنے والوں کی لاشیں جلد ملنے کے امکانات کم بتائے جاتے ہیں۔