سرینگر// ہڈون کے نام سے مشہور سرینگر کے صدر اسپتال میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں مسلح جنگجووں نے ایک پولس پارٹی پر فائرنگ کرکے اپنے نظربند ساتھی کو چھڑانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے ۔ اس واقعہ میں نظربند جنگجو کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال لیکر آئے ایک پولس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گئے ہیں۔
بعض ذرائع کے مطابق ابھی یہ بات پوری طرح واضح نہیں ہو پائی ہے کہ نوید کو چھڑانے کیلئے باہر سے آئے انکے ساتھیوں نے حملہ کیا ہے یا پھر خود نوید نے اپنے پہریداروں کا اسلحہ چھین کر ان پر حملہ بولدیا۔ایک پولس افسر کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات شروع کی گئی ہے اور فرار شدہ جنگجو کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ نوید جاٹ عرف ابو حنزلہ لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ ہیں اور انہیں 2014 میں جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے گرفتار کیا گیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ وہ جیل میں علیل ہوگئے تھے اور آج جب انہیں دیگر پانچ نظربندوں سمیت ملاحظہ کیلئے اسپتال لایا جارہا تھا یہ واقعہ پیش آیا اور وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔بیس سال قبل جمیعت المجاہدین کے محبوس سربراہ غلام رسول شاہ عرف جنرل عبداللہ بھی انہی حالات میں ہڈون اسپتال سے فرار ہوگئے تھے تاہم انہوں نے کوئی فائرنگ نہیں کی تھی بلکہ وہ اپنے پہریداروں کو چکمہ دیکر فرار ہوگئے تھے اور پھر کچھ ہی وقت کے بعد وہ پاکستان پہنچ گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق فورسز کی بھاری تعداد کو اسپتال کی جانب جاتے اور اسے محاصرے میں لیتے دیکھا جاسکتا ہے
اس سنسنی خیز واقعہ سے متعلق ابتدائی اطلاعات کے مطابق سرینگر کی سنٹرل جیل سے علاج و معالجہ کیلئے لائے گئے ایک پاکستانی جنگجو نوید کو لیجارہی پولس پارٹی پر اسپتال کے اندر اچانک گولیوں کی بوچھاڑ ہوگئی جس سے ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گئے جبکہ نظربند جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم ابھی تک سرکاری ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہوپائی ہے البتہ آزاد ذرائع کے مطابق فورسز کی بھاری تعداد کو اسپتال کی جانب جاتے اور اسے محاصرے میں لیتے دیکھا جاسکتا ہے۔