سرینگر// جموں کشمیر پولس نے ایسے دو نوجوانوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے کہ جو ،بقولِ اسکے،جائز پاسپورٹ پر ہتھیاروں کی تربیت لینے کیلئے پاکستان گئے تھے اور اب وادی میں لشکر طیبہ کے ساتھ باضابطہ شامل ہوکر تشدد پھیلانے والے تھے۔پولس کے مطابق ان تینوں کو پاکستان سے لوٹتے ہوئے واگا-اٹاری سرحد پر حراست میں لیا گیا ہے۔پولس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عبدالمجید بٹ ولد حبیب اللہ ساکن مغل پورہ سالورہ کریری اور محمد اشرف میر ولدغلام احمد ساکن پالپورہ پٹن نامی نوجوانوں نے پاسپورٹ بنوایا ہی اسی غرض سے تھا تاکہ وہ پاکستان جاکر ہتھیاروں کی تربیت لیں اور پھر وادی میں جنگجو بن کر سرگرم ہو جائیں۔بتایا جاتا ہے کہ وہ جونہی پاکستان سے اس پار آگئے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔دونوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے دفعات کے تحت بارہمولہ کے پولس تھانہ میں معاملہ درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
جنگجو بننے والے نئے لڑکوں کو پاکستان روانہ کرنے کی بجائے مقامی طور ہی ہتھیار چلانے کی تربیت دئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
پولس کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی پوچھ تاچھ کے دوران دونوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے دیگر بہت سے پاکستانی لڑکوں،جن میں سے بیشتر بلوچستان کے رہنے والے تھے،کے سمیت ہتھیاروں کی تربیت لی ہے۔پولس کی مانیں تو انہوں نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی تربیت لینے والوں میں دس دس سال کے بچے بھی شامل ہیں اور ایسے بہت سے لڑکے لشکر طیبہ کے کیمپوں میں زیر تربیت ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ تربیتی کیمپ قصبہ برما،اسلام آباد میں واقع ہیں اور انہیں حنزلہ عدنان اور عمر نامی جنگجو کمانڈر چلارہے ہیں جبکہ تربیت کاروں کے نام انہوں نے اسامہ،نوید اور حطف بتائے ہیں۔پولس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہے اور مزید انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں دو ایک سال سے جنگجوئیت نئے سرے سے سر ابھار چکی ہے تاہم لائن آف کنٹرول پر زبردست حفاظتی انتظامات اور اس طرح کی دیگر وجوہات کیلئے جنگجو بننے والے نئے لڑکوں کو پاکستان روانہ کرنے کی بجائے مقامی طور ہی ہتھیار چلانے کی تربیت دئے جانے کی اطلاعات ہیں۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا تو نہیں لیکن منفرد واقعہ ہے کہ دو نوجوان باضابطہ پاسپورٹ پر محض ہتھیاروں کی تربیت لینے کیلئے پاکستان گئے ہیں جہاں سے لوٹنے پر انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔