سرینگر// پارلیمنٹ حملے کے الزام میں سولی چڑھائے گئے کشمیری علیٰحدگی پسند افضل گورو کے اکلوتے بیٹے غالب افضل نے دسویں جماعت میں 95فیصد نمبرات حاصل کرنے کی کامیابی کو دہراتے ہوئے بارہویں کا امتحان بھی امتیاز ی نمبرات کے ساتھ پاس کیا ہے۔غالب کے امتحانی نتیجہ کو لیکر سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر چرچا ہے اور کشمیری عوام انہیں مبارکباد دے رہے ہیں۔
جموں کشمیر اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جمعرات کو بارہویں جماعت کے امتحانی نتائج ظاہر کئے جنکے مطابق مجموعی طور مجموعی طور 61.44 فی صد امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔بورڈ کے ایک افسر نے بتایا کہاب کے 55163 امیدواروں نے امتحان دیا تھا جن میں سے 33893 کامیاب ٹھہرے جبکہ 4040 کو دوبارہ امتحان میں بیٹھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لڑکوں میں سے 58.92 فی صد نے کامیابی پائی ہے جبکہ لڑکیوں میں سے 64.31 فی صد کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔مجموعی طور 61.44 فی صد امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔
پارلیمنٹ حملے کے الزام میں سولی چڑھائے گئے افضل گورو کے اکلوتے بیٹے غالب افضل نے رولنمبر3146262کے تحت امتحان دیا تھا اور انہوں نے 500میں سے 441نمبرات حاصل کرکے ”ڈسٹنکشن“کے ساتھ امتحان پاس کیا ہے۔غالب نے ماحولیاتی سائنس کے مضمون میں سب سے زیادہ94،کمسٹری میں89،فزیکس میں87،بائیولاجی میں85اور انگریزی میں 86نمبرات حاصل کئے ہیں۔
”غالب نے انوپم کھر کو 441وولٹ کا کرنٹ دیا ہے….ہائے انوپم کھر“۔
انکے والد افضل گورو کے دلی کی تہار جیل میں سولی چڑھائے جانے کے اگلے سال غالب نے دسویں کا امتحان 95فیصد نمبرات کے ساتھ پاس کیا تھا جس پر بالی ڈ اداکار انوپم کھر نے ”شکوک“کا اظہار کرکے انٹرنیٹ پر ہزاروں لوگوں کے سامنے خود کو ایک کھلونے کی طرح کھیلنے کے لئے ڈالا تھا۔کھر نے اس بات کی تحقیقات کرنے کیلئے کہا تھا کہ افضل گورو کے بیٹے نے اتنے زیادہ نمبرات کیسے اور کیونکر حاصل کئے ہیں۔اس مضحکہ خیز تبصرے کیلئے کھر کو مہینوں تک سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر کھری کھری سنائی جاتی رہی۔چناچہ اس واقعہ کی یاد تازہ کراتے ہوئے ابھی بھی کئی لوگوں نے کھر کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا ہے کہ انہیں ایکبار پھر غالب کے نمبرات کی تحقیقات کا مطالبہ کرانا چاہیئے۔غالب کو مستقل کامیابیوں کیلئے مبارکباد دیتے ہوئے ایک شخص نے فیس بُک پر لکھا ہے”غالب نے انوپم کھر کو 441وولٹ کا کرنٹ دیا ہے….ہائے انوپم کھر“۔غالب کیلئے فیس بُک کے کشمیری پیج تہنیتی پیغامات سے پُر ہیں اور لوگ انکے لئے نیک خواہشات کا اظہار کررہے ہیں۔غالب نے دسویں کے امتحان میں شاندار کامیابی کے بعد ہی کہا تھا کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں جسکے بعد انہوں نے سائنس کے مضامین کا انتخاب کیا تھا۔
مہینوں مختلف سپتالوں کی خاک چھاننے کے بعد انشاءنے گذشتہ سال فروری کو گھر لوٹنے پر پڑھائی بحال کرنے کا فیصلہ لیا تھا اور پھر حکام نے امتحان میں انہیں اپنے سے ایک درجہ کم ایک طالبِ علم کی مدد لینے کی اجازت دی تھی جنہوں نے انشاءسے املا لیکر انکے لئے پرچے لکھے تھے۔
اس سے ایک دن قبل بورڈ نے دسویں جماعت کا امتحانی نتیجہ ظاہر کیا تھا جسکی خاص بات یہ رہی کہ 2016کی ایجی ٹیشن کے دوران سرکاری فورسز کے ہاتھوں اپنی دونوں آنکھیں کھو چکی انشاءمشتاق نے اچھے نمبرات کے ساتھ امتحان پاس کرلیا۔جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کی انشا تب اپنے گھر کی کھڑی سے جھانک رہی تھیں کہ جب سرکاری فورسز نے ان پر پیلٹ گن سے سینکڑوں چھرے مارے اور وہ دونوں آنکھوں سے محروم ہوگئیں۔ مہینوں مختلف سپتالوں کی خاک چھاننے کے بعد انشاءنے گذشتہ سال فروری کو گھر لوٹنے پر پڑھائی بحال کرنے کا فیصلہ لیا تھا اور پھر حکام نے امتحان میں انہیں اپنے سے ایک درجہ کم ایک طالبِ علم کی مدد لینے کی اجازت دی تھی جنہوں نے انشاءسے املا لیکر انکے لئے پرچے لکھے تھے۔انشاءکو 500میں سے 448نمبرات حاصل ہوئے ہیں۔