سرینگر//پلوامہ ضلع کے لیتہ پورہ علاقہ میں جیشِ محمد کے ایک فدائین دستے نے سی آر پی ایف کے ایک تربیتی مرکز میں گھس کر ایک اہلکار کو ہلاک اور مزید کئی کو زخمی کردیا ہے۔جیش نے حملے کو کمانڈر نور ترالی کے مارے جانے کا بدلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لاوارث نہیں تھے۔تنظیم نے آئیندہ بھی اس طرح کے حملے جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔
’’طلحہ رشید،محمود بھائی،کمانڈر نور محمد تانترے اور دیگر سبھی شہداءِ کشمیر لاوارث نہیں ہیں“۔
سی آر پی ایف کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جنگجووں کے ایک دستہ نے رات دو بجے کے قریب لیتہ پورہ میں واقعہ فورس کے ایک تربیتی مرکز پر دھاوا بولدیا اور اندھادند گرنیڈ پھینکتے اور گولیاں چلاتے ہوئے حملہ آور کیمپ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔اُنہوں نے کہا کہ جنگجووں کے ابتدائی حملے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے بعدازاں ایک زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہو گئے۔اُنہوں نے کہا کہ دیگر زخمیوں کو بادامی باغ کے فوجی اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے جہاں انکا علاج ہو رہا ہے۔سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے نے بتایا کہ حملے کے فوراََ بعد پورے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ہے اور آپریشن جاری ہے۔
اس دوران ایک مقامی خبررساں ایجنسی نے جیش محمد کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حملے آئیندہ بھی جاری رہیں گے۔ایجنسی نے جیش کے ترجمان کو یہ کہتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’شہداء کا خون رنگ لارہا ہے“۔ جیش ترجمان نے مزید کہا ہے ’’طلحہ رشید،محمود بھائی،کمانڈر نور محمد تانترے اور دیگر سبھی شہداءِ کشمیر لاوارث نہیں ہیں“۔ واضح رہے کہ تنظیم کے مذکورہ سبھی جنگجو حال ہی سرکاری فورسز کے ساتھ مختلف جھڑپوں کے دوران مارے گئے ہیں۔ نور محمد تانترے عرف نور ترالی موجودہ وقت میں ریاست میں سرگرم معمر ترین جنگجو کمانڈر تھے جنہوں نے اس سے قبل پندرہ سال کی جیل کاٹی ہے۔ 47 سالہ ترالی کا قد محض چار فٹ کا تھا اور وہ اس جسمانی کمزوری کے باوجود بھی جنگجو کمانڈر بنکر سرکاری فورسز کیلئے دردِ سر کے بطور اُبھرنے کیلئے مشہور تھے۔ ترالی کو گذشتہ ہفتے پانپور کے مضافات میں سانبورہ نامی بستی کے ایک گھر میں گھیر کر جاں بحق کردیا تھا اور سرکاری فورسز نے اسے جیشِ محمد کیلئے ایک بڑا دھچکہ بتایا تھا۔ جیش نے تاہم نور ترالی کے مارے جانے کے فوری بعد بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی جسے اس نے ابھی لیتہ پورہ کے حملے سے سچ کردکھایا ہے۔لیتہ پورہ میں ہوئے حملے کی مزید تفصٰلات کا انتظار ہے۔
یہ بھی پڑھیں