ایک شخص نے بس میں بیٹھی ہوئی ایک خاتون کو چانٹا مار دیا۔ معاملہ عدالت تک پہنچا۔ مجسٹریٹ نے ملزم سے پوچھا:
تم نے اس خاتون کو چانٹا کیوں مارا۔
ملزم نے اپنا بیان شروع کیا:
جناب عالی ! واقعہ یہ ہوا کہ میں اس خاتون کی سیٹ کے
سامنے بیٹھا تھا۔ میںنے دیکھا کہ بس کا کنڈیکٹر اس خاتون کے پاس آیا اور بولا۔
محترمہ ٹکٹ لے لیں۔
یہ سن کر خاتون نے سیٹ کے نیچے سے اپنا سوٹ کیس نکالا۔
سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا۔
پرس نکال کرسوٹ کیس بند کر دیا۔
سوٹ کیس بند کر کے پرس کھولا۔
پرس کھول کر اس میں سے اپنا چھوٹا بٹوا نکال کر پرس بند کردیا.
پرس بند کر کے سوٹ کیس کھولا اور سوٹ کیس کھول کر پرس اس میں رکھ دیا۔
پرس سوٹ کیس میں رکھ کر خاتون نےجب اپنا بٹوہ کھولا تو کنڈیکٹر دوسری طرف چلا گیا۔
چنانچہ خاتون نے سیٹ کے نیچے سے اپنا سوٹ کیس نکالا۔
سوٹ کیس نکال کر اسے کھولا۔
سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا اور بٹوا پرس میں بند کر کے پرس کو پھر سوٹ کیس میں رکھا اور سوٹ کیس بند کر کے سیٹ کے نیچے رکھ دیا۔
اتنے میں کنڈیکٹر پھر اس خاتون کی طرف آیا اور ٹکٹ لینے کو کہا۔
خاتون نے پھر سوٹ کیس کھولا اور سوٹ کیس کھول کر اس میں سے پرس نکالا۔
پرس نکال کر سوٹ کیس بند کر کے پرس کھولا۔ پرس کھول کر بٹوا نکالا اور بٹوا نکال کر پرس بند کر دیا۔
پرس بند کر کے سوٹ کیس کھولا اور سوٹ کیس کھول……
مجسٹریٹ نے چلا کر کہا:
یہ کیا بک بک لگا رکھی ہے۔
ملزم نے کہا:
جناب عالی! میں بھی آپ کی طرح پریشان ہو گیا تھا اور بے
اختیار میں نے خاتون کو چانٹا مار دیا تھا۔