جموں// بھاجپا کودفعہ370کی تنسیخ کے مشن پر اٹل بتاتے ہوئے پارٹی کے سینئر لیڈر اور جموں کشمیر کے نائبِ وزیرِ اعلیٰ نرمل سنگھ نے کہا ہے کہ گذشتہ انتخابات میں پارٹی کو حسبِ توقع44سیٹیں ملی ہوتیں تو ابھی ریاست کا نقشہ مختلف ہوتا۔انہوں نے کہا ہے کہ بھاجپا اقتدار یا کسی اور وجہ سے اپنے سیاسی موقف پر سمجھوتہ کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
” بھاجپا نے پچھلے انتخابات میں44تشستیں حاصل کرنے کا ہدف رکھا تھا جو حاصل نہیں ہو اورہم صرف25نشستیں ہی حاصل کرسکے،اگر ہم نے 44سے زیادہ سیٹیں حاصل کی ہوتیں تو صورتحال مختلف ہوتی“۔
کل یہاں اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے نرمل سنگھ نے کہا”ہماری جماعت اقتدار یا دوسری کسی وجہ سے اپنے سیاسی موقف کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ، ریاست جموںوکشمیر سے متعلق دفعہ 370 کو ختم کرنا بی جے پی کا اسٹینڈ ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس دفعہ کی وجہ سے ریاست اور ریاستی عوام کو گذشتہ 7 دہائیوں سے بھاری نقصان پہنچا ہے“۔انہوں نے کہا کہ پارٹی نے گذشتہ انتخابات کے دوران کم از کم 44سیٹیں حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا جسکے پورا ہونے کی صورت میں ریاست کا نقشہ مختلف ہوتا۔انکا کہنا تھا” بھاجپا نے پچھلے انتخابات میں44تشستیں حاصل کرنے کا ہدف رکھا تھا جو حاصل نہیں ہو اورہم صرف25نشستیں ہی حاصل کرسکے،اگر ہم نے 44سے زیادہ سیٹیں حاصل کی ہوتیں تو صورتحال مختلف ہوتی“۔
دفعہ370کی تنسیخ کے حوالے سے اس ڈھٹائی کے ساتھ پی ڈی پی کی شراکت دار بھاجپا کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جموں کشمیر کو ”خصوصی پوزیشن“دلانے والی آئینِ ہند کی اس دفعہ کی تنسیخ کا مطالبہ کیا ہے۔اس بیان سے متعلق پوچھے جانے پر نرمل سنگھ کا کہنا تھا” میں ذاتی طور پر اس کی مکمل تائید اور حمایت کرتا ہوں“۔ انہوں نے کہا” ہماری اولین ترجیح اقتدار نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور سالمیت ہے اور اس پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا“۔ نرمل سنگھ نے کہا کہ ملک اور ریاست کی بھلائی کیلئے اگر آئینِ ہند کی کچھ دفعات میں ترمیم کی ضرورت ہے تو اس میں کسی کو ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے تاہم کہا” ریاست میں چونکہ ہمارا پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد ہے ، اس لئے ہم وقتی طور پر دفعہ 370 جیسے معاملات پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں“۔