قاہرہ// اخوان المسلمون کے سابق سربراہ محمد مہدی عاطف 79سال کی عمر میں دوران قید مصر کی جیل میں انتقال کر گئے ہیں۔ انہیں موجودہ فوجی ڈکٹیٹر سیسی نے سابق صدر مرسی کا تختہ الٹنے کے بعد گرفتار کیا تھا ۔
مہدی عاطف شمالی مصر کے علاقے كفر عوض السنيطة میں 1928 میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی سال تھا جس میں حسن البناء شہید نے اخوان المسلمون تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔ ابتدائی تعلیم آبائی قصبے میں حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم آپ نے قاہرہ میں حاصل کی۔ 1950 میں انہوں نے ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن میں گریجویشن کی ڈگری حآصل کی اور ایک سکول میں ملازمت اختیار کر لی۔ اسی سال ان کا تعارف اخوان کی انقلابی دعوت سے ہوا۔ انہوں نے اپنا تن من دھن اسی دعوت کے لیے وقف کر دیا۔ انہوں نے برطانوی قبضے کے خلاف جدو جہد میں سرگرم حصہ لیا۔ 1954 میں انہیں پہلی بار شاہ فاروق کے حکم پر گرفتار کیا گیا۔ آپ کو رہائی 1974 میں نصیب ہوئی جب شاہ فاروق مصر سے جلاوطن ہو چکا تھا۔
1954 میں انہیں پہلی بار شاہ فاروق کے حکم پر گرفتار کیا گیا۔ آپ کو رہائی 1974 میں نصیب ہوئی جب شاہ فاروق مصر سے جلاوطن ہو چکا تھا۔
مہدی عاطف ولڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ کے ایڈوائرز مقرر ہوئے جس کے دوران انہوں نے پوری دنیا کے نوجوانوں کا سب سے بڑا اجتماع منعقد کیا۔ 1987 میں منعقد کرایا، جس میں پوری دنیا سے نوجوان مسلمان جمع ہوئے۔وہ شمالی قاہرہ کے انتخابی حلقے سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 1996 میں فوجی عدالت نے انکا کورٹ مارشل کر کے انہوں کو جیل میں ڈال دیا جہاں سے تین سال بعد 1999 میں رہائی نصیب ہوئی۔ 2013 میں سعودی، اسرائیلی اور امریکی آشیرباد سے جنرل سیسی نے مصر کی منتخب حکومت کا تختہ الُٹا تو مہدی عاکف کو بھی دیگر اخوان رہنماوں کے ہمراہ جیل میں ڈال دیا گیا۔ فوجی عدالت کی جانب سے آپ کو 25 سال قید کی سزا سنا گئی، لیکن نومبر2016ء میں اس سزا کو کالعدم کر کے دوباری کیس چلایا جا رہا تھا۔کچھ عرصہ قبل انکی بیٹی نے اخبارات کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ انہیں انکی پیرانہ سالی اور خراب صحت کے باوجود قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔
چار سال تک ایک بار پھر اسیری کاٹنے کے بعد آج 22 ستمبر 2017 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ یوں جہد مسلسل کی شاندار داستان اپنے اختتام کو پہنچی۔