سرینگر// ریاست میں قائم پراوئیویٹ اسکولوں کی من مانی اور از خود فیس میں اضافہ کئے جانے کے رجحان پر قابو پائے جانے کی کوششوں کے تحت سرکار نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں پہلے سے موجود ایک ایکٹ پر عمل آوری کے امورات زیرِ غور لائے ہیں۔ وزیرِ تعلیم الطاف بخاری کی صدارت میں منعقدہ اس میٹنگ میں ایکٹ کو لاگو کرنے کے حوالے سے سوچ و بچار کیا گیا اور بتایا گیا کہ پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے من مانی عوام کا استحصال کرنے کا موجب بنی ہوئی ہے۔
پرائیویٹ اسکولوں کی من مانی عروج پر ہے جس پر والدین سالہا سے نالاں و پریشان ہیں تاہم اُنکی داد رسی نہیں ہو پارہی ہے۔ چناچہ سرکاری انتظامیہ نے کئی بار ان اسکولوں کو لگام دینے اور انکے یہاں فیس کے تعین اور دیگر معاملات میں مداخلت کرنے کا اعلان کرکے والدین میں اُمید جگائی تھی تاہم بعدازاں ان سبھی اعلانات پر کوئی عمل ہوتے نہیں دیکھا جاسکا۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ تعلیم نے کہا کہ متعلقہ ایکٹ کو سختی سے لاگو کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ نجی سکولوں کی طرف سے طلبہ کا استحصال کو روکا جاسکے۔میٹنگ میں متعلقہ مقاصد کو حاصل کرنے پر مفصل بحث ہوئی۔وزیرنے ناظمِ محکمہ تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ ایکٹ کو سختی سے لوگو کرنے کے سلسلے میں اقدامات کریں۔ بعدمیں بخاری نے ایک الگ میٹنگ کے دوران پی ایم پیکیج کے تحت تعینات شدہ کشمیری مائیگرنٹ اساتذہ کے لئے رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں کئے جارہے اقدامات کا جائزہ لیا۔
واضح رہے کہ ریاست،با الخصوص وادی، میں پرائیویٹ اسکولوں کی من مانی عروج پر ہے جس پر والدین سالہا سے نالاں و پریشان ہیں تاہم اُنکی داد رسی نہیں ہو پارہی ہے۔ چناچہ سرکاری انتظامیہ نے کئی بار ان اسکولوں کو لگام دینے اور انکے یہاں فیس کے تعین اور دیگر معاملات میں مداخلت کرنے کا اعلان کرکے والدین میں اُمید جگائی تھی تاہم بعدازاں ان سبھی اعلانات پر کوئی عمل ہوتے نہیں دیکھا جاسکا۔ وزیرِ تعلیم کی تازہ کاوشوں نے تاہم ایک بار پھر والدین میں اُمید جگائی ہے جنکا کہنا ہے کہ نجی اسکولوں میں فیس کے تعین اور اس سے جُڑے دیگر معاملات میں سرکاری مداخلت وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ یہ اسکلون نہ صرف ماہانی فیس بلکہ دیگر کئی مدعات کے نام پر والدین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔