جدہ // روہنگیا مسلمانوں پر وحشیانہ ریاستی تشدد کی کہانی زبان زدعام ہونے کے بعد بالآخر مسلمان ممالک کی تنظیم ’آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن (اوآئی سی) بھی جاگ اٹھی اور اس تنظیم سے وابستہ ہومن رائٹس کمیشن نے روہنگیامسلمانوں کیخلاف ریاستی طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی ۔
ہومن رائٹس کمیشن نے اوآئی سی کے تمام ممبران ممالک بالخصوص پڑوسی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیامسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل اور سیکیورٹی کونسل سمیت تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائیں اور میانمار کی حکومت کو اپنا فرض یاددلائیں۔
عرب نیوز کے مطابق ہومن رائٹس کمیشن نے اوآئی سی کے تمام ممبران ممالک بالخصوص پڑوسی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ روہنگیامسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل اور سیکیورٹی کونسل سمیت تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائیں اور میانمار کی حکومت کو اپنا فرض یاددلائیں۔کمیشن کاکہناتھاکہ وہ صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کیساتھ معاملے کو اٹھاتے رہیں گے ۔
رپورٹ کے مطابق میانمار کی حکومت سے بھی مطالبہ کیاگیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کو دورے اور اوآئی سی کے آفس کے قیام کی اجازت دی جائے تاکہ مسلمانوں کے صوبہ رخائن میں امداد فراہم کی جاسکے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل ہیومن رائیٹس آرگنائزیشنز نے خبردار کیا ہے کہ اگرروہنگیا مسلمانوں کے حقوق کو نہ دیکھاگیا اور اگر سیاسی و معاشی طورپر محروم رہے تو انتہائی پسندی اورشدت پسندوں کی طرف سے بھرتی ہونا ان کی کمزوری بن جائے گی جبکہ دوسری طرف سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی امدادی سرگرمیاں معطل کردی ہیں جس سے اڑھائی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔