سرینگر//اسوقت جب جموں کشمیر کی ”خصوصی پوزیشن“اور یہاں کی پُشتینی باشندگی سے متعلق آئین ہند کی دفعہ35-Aکو منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں دائر عرضیوں نے اہلِ کشمیر کی نیند حرام کی ہوئی ہےمرکزی وزارتِ داخلہ کے ہائی سکیورٹی والی الماریوں سے اس دفعہ سے متعلق مثل(فائل)پُراسرار طور غائب ہوگئی ہے۔
دِی ٹیلی گراف نے اپنے ذرائع سے خبر دی ہے کہ 63سال پُرانی اس مثل میں اُسوقت کے اٹارنی جنرل کا وہ قانونی مشورہ شامل ہے کہ جو جموں کشمیر کو دفعہ35-Aکے تحت ایک منفرد شناخت دلانے کا جواز بنا ہوا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ 1954کی اس مثل میں اُسوقت کے اٹارنی جنرل کے دستخط شدہ وہ دستاویز محفوظ تھی کہ جس میں دفعہ35-Aکے آئین ہند میں دخول کیلئے آئینی ترمیم کی بجائے صدارتی حکم کا راستہ اپنائے جانے کا جواز موجود ہے۔
”ہمارے ملازمین اس فائل کی زبردست تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہمیں 29اگست کو عدالت میں جواب دائر کرنا ہے جسکے لئے یہ مثل انتہائی اہم ہے“۔
یہ مثل ایسے وقت پر گھم بتائی جارہی ہے کہ جب سپریم کورٹ میں دفعہ35-Aکو چلینج کیا گیا ہے اور اسکی تنسیخ کے حکم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔چناچہ اس معاملے کو لیکر ریاست،باالخصوص وادی،میں زبردست بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور اندازہ لگایا جارہا ہے کہ ہو نہ ہو بی جے پی کی قیادت والی سرکار نے جموں کشمیر کی” خصوصی پوزیشن“اور سٹیٹ سبجکٹ قانون کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ لے لیا ہو اور اسکے لئے جان بوجھ کر عدالت کا راستہ اختیار کیا گیا ہو۔واضح رہے کہ ابھی لاگو قانون کے مطابق جموں کشمیر میں کوئی بھی غیر ریاستی شہری جائیداد نہیں بنا سکتا ہے تاہم دفعہ35-Aکی منسوخی کی صورت میں یہ پابندی ختم ہو جائے گی۔اس دفعہ کو چلینج کرنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ چونکہ اسے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر لاگو کیا گیا ہے لہٰذا اسے منسوخ کر دیا جانا چاہیئے۔
دِی ٹیلی گراف نے وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر افسر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ گھم مثل کی تلاش زبردست انداز میں جاری ہے۔مذکورہ افسر نے کہا ہے”ہمارے ملازمین اس فائل کی زبردست تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہمیں 29اگست کو عدالت میں جواب دائر کرنا ہے جسکے لئے یہ مثل انتہائی اہم ہے“۔اُنہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ مثؒ وزارتِ داخلہ کے قانونی و انتظامی شعبہ کے ریکارڈ میں کہیں کھو گئی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ فائل 22سے26جون تک چلائے گئے ”سوچھ بھارت ابھیان“کے دوران کہیں غائب ہوگئی ہے کہ جب” صفائی“ کے تحت سینکروں پُرانی مثل ہا کو ضائع کردیا گیا تھا۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اس مہم کے تحت سبھی شعبہ جات کے افسروں نے پُرانی اور ”غیر اہم“مثل ہا کو نکال دیا تھا۔