سرینگر// جنوبی کشمیر کے شوپیان میں سنیچر کی شام سے فوج اور محصور جنگجووں کے بیچ جھڑپ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر اور ریاست میں سرگرم قدیم ترین جنگجو یٰسین ایتواپنے دو ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگئے ہیں۔جھڑپ میں کم از کم دو فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر تین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
کولگام کی جانب شوپیان کے آخری گاوں آونیورہ میں یہ جھڑپ سنیچر کی شام اُسوقت شروع ہوئی تھی کہ جب،ذرائع کے مطابق،یہاں کی ایک مسجد میں حزب المجاہدین کے کئی جنگجوو کسی اہم میٹنگ کیلئے جمع ہوگئے تھے کہ اُنکی مخبری ہوگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی55آر آر اور جموں کشمیر پولس کے جنگجو مخالف دستے کے علاوہ دیگر سرکاری فورسز کی ایک بھاری تعداد نے پورے علاقے کو گھیر لیا تھا اور پھر یہاں جھڑپ شروع ہوئی۔حالانکہ مقامی لوگوں نے محاصرہ ہوتے ہی جمع ہوکر جنگجووں کو راہِ فرار دینے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہے ۔البتہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کی کوششوں سے کئی جنگجو فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔پولس یا کسی دیگر سرکاری ایجنسی نے تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
یٰسین ایتو ریاست میں سرگرم قدیم ترین جنگجو تھے اور پولس کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی کی ابتداءمیں ہتھیار اٹھانے کے بعد یتو کو کم از کم تین بار گرفتار کیا گیا لیکن وہ جیل سے چھوٹتے ہی پھر سرگرم ہوتے رہے۔
رات بھر جاری رہنے والی اس جھڑپ کے حوالے سے کوئی مصدقہ خبر نہیں آپارہی تھی حالانکہ افواہوں کا بازار بڑا گرم تھا۔کئی بار درجن بھر جنگجووں کے محصور ہونے اور اُن سب کے مارے جانے کی خبریں فیس بُک پر آئیں اور کئی بار سبھی جنگجووں کو فرار ہونے میں کامیاب بتایا گیا۔رات بھر جاری رہنے والی اس جھڑپ کو صبح اسوقت ختم بتایا گیا کہ جب فورسز نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے کئی مکانوں کو زمین بوس کردیا کہ جن میں جنگجو مورچہ سنبھالے ہوئے تھے۔ پولس کے چیف ایس پی وید نے صبح10بجکر40منٹ پر ایک ٹویٹ کے ذرئعہ تین جنگجووں کے مارے جانے کی اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ فورسز کی پیٹ تھپتھپائی۔ اپنے ٹویٹ میں اُنہوں نے کہا ”زینہ پورہ شوپیاں میں آج صبح تین دہشت گردوں کو مار گرایا گیا،بہت اچھا بچو“۔جھڑپ کے دوران کم از کم دو فوجی ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوچکے ہیں جنہیں سرینگر کے فوجی اسپتال میں زیرِ علاج بتایا جا رہا ہے۔مہلوک جوانوں کے نام الایا راجا پی ساکن تامل ناڈو اور گوائی سمدھ وامن ساکن مہاراشٹرا بتایا گیا ہے۔
مارے گئے جنگجووں کی شناخت پہلے عادل ملک ساکن ملک گنڈکلورہ،عمر مجیدساکن کٹہ پورہ کولگام اور عرفان شیخ ساکن ملڈورہ شوپیان کے بطور کی گئی تھی تاہم بعدازاں معلوم ہوا کہ جس لاش کو عادل ملک کی سمجھا گیا تھا وہ دراصل حزب المجاہدین کے سینئر ترین کمانڈر یٰسین ایتو عرف محمود غزنوی کی ہے۔شوپیاں ضلع کے ایس اے ڈنکر نے بتایا کہ لاشوں کی دوبارہ شناخت کے دوران پتہ چلا ہے کہ جنہیں عادل ملک سمجھا گیا تھا وہ دراصل یٰسین ایتو ہیں تاہم اُنہوں نے کہا کہ یٰسین کے گھر والوں کو چاڈورہ بڈگام سے شناخت کیلئے بلایا گیاجسکے بعد ایتو کے مارے جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔
یٰسین ایتو ریاست میں سرگرم قدیم ترین جنگجو تھے اور پولس کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی کی ابتداءمیں ہتھیار اٹھانے کے بعد یتو کو کم از کم تین بار گرفتار کیا گیا لیکن وہ جیل سے چھوٹتے ہی پھر سرگرم ہوتے رہے۔ایتو کے مار گرائے جانے کو سرکاری فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی اور ریاست میں جنگجوئیت کیلئے شدید دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ یتو نہ صرف جنگجوئیت کے بڑے ماہر تھے بلکہ انکا ایک مظبوط نیٹورک بھی تھا اور وہ مزید نوجوانوں کو جنگجوئیت پر آمادہ کرنے کی بھی بڑی صلاحیت رکھتے تھے۔واضح رہے کہ یٰسین ایتو حالیہ مہینوں میں کئی بار ویڈیو پیغام جاری کرتے رہے ہیں جن میں اُنہوں نے مزید نوجوانوں کو جنگجوئیت کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔
دریں اثنا جھڑپ ختم ہونے کے فوری بعد شوپیاں ،پلوامہ،کولگام اور دیگر ملحقہ علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے کہ لوگ احتجاجی مظاہرے کرنے لگے جبکہ سرکاری فورسز نے پیلٹ گن چلائی اور ہوائی فائرنگ کرکے درجن بھر افرادکو زخمی کردیا جن میں سے محمد سعید اور اویس شفیع نامی دو نوجوانوں کی موت واقع ہوگئی ہے۔کم از کم تین افراد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔سرینگر کے صدر اسپتال میں ذرائع نے بتایا کہ یہاں زائد از نصف درجن زخمیوں کو لایا گیا ہے جنہیں نزدیک سے سینکروں پیلٹ لگے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال فورسز نے پیلٹ گن چلا کر ہزاروں مظاہرین کو زخمی کردیا تھا جن میں سے سینکروں کی آنکھیں کلی یا جزوی طور متاثر ہوگئی تھیں۔