شوپیان// جنوبی کشمیر کے شوپیان میں سنیچر کی شام سے فوج اور محصور جنگجووں کے بیچ جھڑپ حزب المجاہدین کے تین جنگجووں کے مارے جانے پر ختم بتائی جارہی ہے حالانکہ ابھی تک ایک وسیع علاقے کا محاصرہ جاری ہے۔جھڑپ میں کم از کم دو فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر تین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
کولگام کی جانب شوپیان کے آکری گاوں آونیورہ میں یہ جھڑپ سنیچر کی شام اُسوقت شروع ہوئی تھی کہ جب،ذرائع کے مطابق،یہاں کی ایک مسجد میں حزب المجاہدین کے کئی جنگجوو کسی اہم نشست کیلئے جمع ہوگئے تھے کہ اُنکی مخبری ہوگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی55آر آر اور جموں کشمیر پولس کے جنگجو مخالف دستے کے علاوہ دیگر سرکاری فورسز کی ایک بھاری تعداد نے پورے علاقے کو گھیر لیا تھا اور پھر یہاں جھڑپ شروع ہوئی۔یہاں حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف اور ریاست میں سرگرم قدیم ترین جنگجو یٰسین یتو عرف محمود غزنوی کے محصور ہونے کی بھی اطلاع تھی۔حالانکہ مقامی لوگوں نے محاصرہ ہوتے ہی جمع ہوکر جنگجووں کو راہِ فرار دینے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہے اگرچہ کئی ذرائع کا کہنا ہے کہ چند ایک جنگجو فرار ہونے میں کامیاب بھی رہے ہیں۔
جھڑپ کے دوران کم از کم دو فوجی ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوچکے ہیں جنہیں سرینگر کے فوجی اسپتال میں زیرِ علاج بتایا جا رہا ہے۔
رات بھر جاری رہنے والی اس جھڑپ کے حوالے سے کوئی مصدقہ خبر نہیں آپارہی تھی حالانکہ افواہوں کا بازار بڑا گرم تھا۔کئی بار درجن بھر جنگجووں کے محصور ہونے اور اُن سب کے مارے جانے کی خبریں فیس بُک پر آئیں اور کئی بار سبھی جنگجووں کو فرار ہونے میں کامیاب بتایا گیا تاہم پولس کے چیف ایس پی وید نے ابھی ابھی ایک ٹویٹ کے ذرئعہ تین جنگجووں کے مارے جانے کی اطلاع کے ساتھ فورسز کی پیٹ تھپتھپائی۔ اپنے ٹویٹ میں اُنہوں نے کہا ”زینہ پورہ شوپیاں میں آج صبح تین دہشت گردوں کو مار گرایا گیا،بہت اچھا بچو“۔واضح رہے کہ جھڑپ کے دوران کم از کم دو فوجی ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوچکے ہیں جنہیں سرینگر کے فوجی اسپتال میں زیرِ علاج بتایا جا رہا ہے۔
گو پولس نے ابھی تک مارے گئے جنگجووں کی شناخت نہیں بتائی ہے تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق عادل ملک ساکن ملک گنڈ کلورہ،عمر مجیدساکن کٹہ پورہ کولگام اور عرفان شیخ ساکن ملڈورہ شوپیان نامی تین جنگجو مارے جاچکے ہیں جو تینوں ایک عرصہ سے سرگرم تھے اور بڑے معروف بھی تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے کا محاصرہ ابھی جاری ہے اور جھڑپ کے دوران زمین بوس کئے گئے کئی مکانوں کے ملبے کی تلاشی لی جا رہی ہے۔اس حوالے سے ابھی مکمل تفصیلات کا انتظار ہے۔