سرینگر // ریاستی حج کمیٹی کے بلند بانگ دعووں کی پول کھولتے ہوئے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے گئے کشمیری عازمین نے مکے اور مدینے میں اُنہیں شدید مشکلات درپیش ہونے کا انکشاف کیا ہے۔کئی عازمین کا کہنا ہے کہ وہ کئی کئی دن سے دونوں مقدس شہروں میں دربدر بھٹک رہے ہیں اور اُنہیں ابھی تک اقامتی اور دیگر سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جسکی وجہ سے وہ اضطراب میں ہیں اور اُنکی عبادات میں متاثر ہورہی ہیں۔عازمین کا کہنا ہے کہ اُنکا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہے اور وہ انتہائی بے بسی کے عالم میں دربدر بھٹکنے کیلئے چھوڑ دئے گئے ہیں۔
”ٓاب جب ہم اس حد تک پریشان ہیں تو سمجھا جاسکتا ہے کہ ہم سکون سے عبادت بھی نہیں کر پاتے ہیں“۔
انتہائی طمطراق سے سرکاری اہتمام سے سفرِ محمود پر روانہ کئے گئے عازمین کی حالتِ زار کا بھانڈا سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ہوچکی کچھ ویڈیو کلپس کے ذرئعہ پھوٹا ہے۔ان ویڈیوز میں عازمین کو مایوس ہی نہیں بلکہ کئیوں کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ایسی ہی ایک ویڈیو میں انتہائی مایوس اور تھکے ہوئے دکھائی دینے والے ایک عازم حج کا کہنا ہے کہ اُنہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔اُنکے مطابق وہ سرینگر میں چھانہ پورہ کے رہائشی ہیں اور اُنکی اہلیہ کے سمیت وہ کُل چار لوگ ایک ہی کور نمبر کے تحت حج کو گئے ہیں۔وہ کہتے ہیں”ہمیں مدینے پہنچے چار دن گذرے ہیں اور آپ دیکھ سکتے ہیں ہمیں رہنے کیلئے جگہ نہیں ہے۔میری اہلیہ کو دیگر حاجیوں کے ساتھ ایک کمرے میں ٹھہرایا گیا ہے جبکہ میں یہاں اس گلی میں گذارہ کرنے پر مجبور ہوں“۔وسطی کشمیر کے ایک جوڑے کو بھی اسی ویڈیو میں انتہائی پریشان کن حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔مذکورہ عازم کا کہنا ہے کہ وہ چار دنوں سے ہوٹل کی گلی میں رُکے ہوئے ہیں۔اُنہیں کہتے ہوئے سُنا جاسکتا ہے”مجھے ہوٹل کا جو کمرہ الاٹ بتایا گیا تھا وہاں پہلے سے کسی کو بٹھایا گیا ہے،ہم بہت پریشان ہیں“۔اُنہوں نے ہوٹل کے گلیاری کے ایک کونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا ”یہ دیکھیئے ہمارا سامان کہاں پڑا ہوا ہے اور ہم خود بھی ان دنوں یہیں رہے ہیں“۔مذکورہ عازم کی اہلیہ ویڈیو میں روتی ہوئیں اور آہ و زاری کرتے ہوئے کہتی ہیں”کیا ہم اسی لئے یہاں آئے تھے،کیا ہمارے لئے یہی انتظام ہے“۔
اُنہیں جن ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے وہاں ضروری سہولیات کا فقدان ہے یہاں تک کہ حضرات و خواتین کیلئے بیت الخلاءکو علیٰحدہ علیٰحدہ سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عازمین کو نہ صرف اقامتی مسائل کا سامنا ہے بلکہ ان میں سے جنہیں ہوٹل ملے بھی ہیں وہ وعدے کے بر خلاف مقدس مقامات سے بہت دور ہیں جسکی وجہ سے ان لوگوں کو آںے جانے میں دقعتوں کا سامنا ہے۔بعض عازمین کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اُنہیں جن ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے وہاں ضروری سہولیات کا فقدان ہے یہاں تک کہ حضرات و خواتین کیلئے بیت الخلاءکو علیٰحدہ علیٰحدہ سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔کئی عازمین نے بتایا کہ مکے اور مدینے میں جموں کشمیر کی حج کمیٹی کی جانب سے کوئی انتظام ہی نہیں ہے اور نہ ہی اُنہیں کمیٹی کے ذمہ داروں کے ساتھ کوئی باضابطہ رابطہ ہے کہ جنکے پاس وہ شکایت کرکے اپنے مساءکا ازالہ کرواسکتے تھے۔انکا کہنا ہے کہ ایسے میں بیشتر عازمین انتہائی پریشانی کے عالم میں ہی اور اُنکی عبادات کا شیڈول بھی متاثر ہورہا ہے۔ایسے ہی ایک عازم کو کہتے ہوئے سُنا جاسکتا ہے”ٓاب جب ہم اس حد تک پریشان ہیں تو سمجھا جاسکتا ہے کہ ہم سکون سے عبادت بھی نہیں کر پاتے ہیں“۔
سرینگر میں کئی عازمین کے عزیزو اقارب نے کہا”وہ لوگ وہاں بڑی پریشانی کی حالت میں ہیں،اُنہیں جو سِم کارڈ دئے گئے تھے وہ ابھی تک چالو نہیں ہوسکے ہیں لہذا بیشتر عازمین اپنے گھروں کے ساتھ رابطہ بھی نہیں کر پاتے ہیں“۔وزیرِ حج و اوقاف کے دفتر میں ”صاحب باہر ہیں“کے سوا کوئی جواب نہیں مل سکا ہے تاہم سرینگر میں حج کمیٹی کے حکام کی طرفسے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم کمیٹی کے ایک ملازم نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ حج کمیٹی ان عازمین سے مختلف سہولیات کے لئے موٹی رقومات حاصل کرچکی ہے اور اُنہیں بہتر سے بہتر سہولیات بہم رکھے جانے کے دم بھرتی رہی ہے۔