ترال// جنوبی کشمیر میں بدھ کو محض دو دنوں کے وقفہ کے بعد ہوئے ایک اور اینکاونٹر میں حزب المجاہدین کے باغی کمانڈر ذاکر موسیٰ کے تین ساتھی مارے گئے ہیں۔تاہم حزب المجاہدین نے کہا ہے کہ یہ تینوں ذاکر کو چھوڑ کر واپس حزب المجاہدین میں شامل ہونے کیلئے لوٹ رہے تھے کہ مارے گئے۔اس دوران اینکاونٹر کے بعد لاقے میں سرکاری فورسز کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران فورسز کی کارروائی میں ایک کمسن لڑکے کی موت ہوئی ہے اور کئی دیگر زخمی بتائے جا رہے ہیں۔
علاقے میں جنگجووں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملنے پر فوج کی42آر آر جموں کشمیر پولس کے جنگجو مخالف دستے (ایس او جی)اوردیگر سرکاری فورسز نے دوپہر کے قریب ترال قصبہ کے مضافات میں گلاب باغ نامی گاوں کو محاصرے میں لیااور پھر فورسز و جنگجووں کے مابین جھڑپ شروع ہوگئی۔یہ جھڑپ مختصر مدت تک جاری رہنے کے بعد تین جنگجووں کے مارے جانے پر ختم ہوگئی ۔پولس نے انکی شناخت اشفاق احمدبٹ ساکن بٹہ گنڈ ترال، زاہد احمد بٹ ساکن نودل ترال اور محمد اشرف ڈار ساکن ترچھ پلوامہ کے بطورکی ۔دلچسپ ہے کہ ان تینوں کو حزب المجاہدین کے باغی کمانڈر زاکر موسیٰ کے ساتھ حال ہی ایک تصویر میں دیکھا گیا تھا جو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی۔
حزب المجاہدین کے ایک ترجمان نے تاہم بتایا کہ تینوں جنگجو پہلے حزب المجاہدین میں تھے اجسکے بعد وہ ”نام نہاد“ذاکر موسیٰ گروپ میں گئے تھے البتہ وہ اب واپس حزب میں لوٹ رہے تھے کہ محاصرے میں آکر مارے گئے۔حزب المجاہدین نے ذاکر موسیٰ کے خلاف ایک سخت بیان دیتے ہوئے سلیقے سے ان پر کشمیر دشمنی کا الزام لگایا ہے۔حزب المجاہدین نے کہا ہے کہ تنظیم کی ایک اہم ترین میٹنگ ہونے والی ہے جسکے بعد ”قوم کے سامنے ایک مفصل بیان دیا جائے گا“۔
حزب المجاہدین نے ذاکر موسیٰ کے خلاف ایک سخت بیان دیتے ہوئے سلیقے سے ان پر کشمیر دشمنی کا الزام لگایا ہے۔حزب المجاہدین نے کہا ہے کہ تنظیم کی ایک اہم ترین میٹنگ ہونے والی ہے جسکے بعد ”قوم کے سامنے ایک مفصل بیان دیا جائے گا“۔
دریں اثناجنگجوﺅں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی ترال اور پلوامہ کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے احتجاج شروع کیا جس دوران” اسلام اور آزادی“ کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔فورسز نے احتجاجیوں کو روکنے کیلئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے،پیلٹ گن چلائی اور ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے مشتعل ہوکر مظاہرین نے ردِ عمل میں سنگبازی شروع کی ہے۔ذرائع کے مطابق فورسز کی کارروائی میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے 16سالہ محمد یونس ساکن سیموہ ترال کی سرینگر کے صدر اسپتال میں موت واق ہوگئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یونس پر نزدیک سے پیلٹ گن چلائی گئی تھی اور انکی موت بے شمار پیلٹ لگنے کے نتیجے میں انکے کئی اعضاءکے متاثر ہونے سے ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ترال اور یہاں کے ملحقہ جات میں دیر گئے تک فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے یہاں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی ہے۔ایک پولس افسر نے علاقے میں حالات کے کشیدہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے تاہم کہا کہ حالات قابو میں ہیں۔