بارہمولہ//(مشتاق احمد) لشکرِ طیبہ کے نامور کمانڈر ابو دوجانہ کو رات کی تاریکی میں چُپ چاپ گانٹہ مولہ بارہمولہ میں غیر ملکی جنگجووں کیلئے مخصوص قبرستان میں پہلے سے تیار ایک قبر میں دفن کردیا گیا ہے۔منگل کی صبح کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں اپنے ایک ساتھی سمیت فوج کے ہاتھوں مارے گئے ابو دوجانہ کو بدھ کی رات کو لحد میں اُتارا گیا ہے۔
پولس نے گذشتہ ہفتے یہاں دو قبریں تیار کروائی تھیں جو خالی تھیں اور انہی میں سے ایک قبر میں ابو دوجانہ کو اُتارا گیا ہے۔ پولس میں ذرائع کا کہنا ہے یہ قبریں پیشگی اسلئے تیار رکھی جاتی ہیں تاکہ کسی غیر ملکی جنگجو کے مارے جانے پر اُنہیں فوری طور دفنادیا جائے تاکہ لوگوں کو خبر نہ ہو اور وہ جنازے میں شامل ہونے کیلئے نہ اُمڈ پڑیں۔
ذرائع کے مطابق پولس نے ابو دوجانہ کی لاش کو منگل کی شام کو انتہائی سکیورٹی کے بیچ بارہمولہ کی پولس لائینز میں پہنچادیا تھاتاہم اسکی تدفین کیلئے رات تک کا انتظار کیا گیاتاکہ یہاں لوگ جمع ہوکر کوئی ہنگامہ نہ کردیں۔معلوم ہوا ہے کہ رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب لاش کو سرینگر-مظفر آباد روڑ پر جہلم کنارے واقعہ قبرستان پہنچادیا گیا جہاں نصف شب کے قریب اُنکی تدفین کر دی گئی۔بتایا جاتا ہے کہ معروف کمانڈر کا جنازہ یہاں کے ایک پیش امام نے پڑھایا اور اس میں بارہمولہ پولس لائینز کے اہلکار اور کچھ دیگر مقامی لوگ شامل ہوئے جنہیں کسی طرح ابو دوجانہ کی تدفین کے بارے میں پتہ چل پایا تھا۔
یہ بھی پڑھیئے ابو دوجانہ کا نو سال پر محیط لُکا چھُپی کا کھیل ختم!
وادی میں قریب دس سال تک سرگرم رہنے والے ابو دوجانہ سرکاری فورسز کیلئے دردِ سر بنے ہوئے تھے اور اُنکے سر پر مختلف سرکاری ایجنسیوں نے تیس لاکھ روپے کا انعام رکھا ہوا تھا۔ فورسز کو کئی بار چکمہ دے چکے دوجانہ کو منگل کی صبح ہکڈی پورہ پلوامہ میں یہاں کے ایک مقامی جنگجو عارف لیلہاری سمیت ایک مختصر جھڑپ میں مار گرایا گیا تھا۔ اُنکے مارے جانے کو سرکاری ایجنسیوں نے ایک بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔
قریب دو سال قبل لشکرِ طیبہ میں ابو دوجانہ کے پیش رو ابو قاسم کے جنازہ میں تقریباََ ایک لاکھ لوگوں کی شرکت کے بعد سے سرکاری فورسز نے غیر ملکی جنگجووں کو تدفین کیلئے مقامی لوگوں کے سپرد کرنا بند کردیا ہے اور اسکی بجائے ان جنگجووں کیلئے یہاں گانٹہ مولہ میں جہلم کنارے زمین کا ایک ٹکڑا مخصوص کردیا گیا ہے جہاں چُپ چاپ انہیں زمین برد کردیا جاتا ہے۔قبرستان میں ابھی تک 40غیر ملکی جنگجو دفنادئے گئے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان کے مختلف علاقوں سے ہے۔
پولس نے گذشتہ ہفتے یہاں دو قبریں تیار کروائی تھیں جو خالی تھیں اور انہی میں سے ایک قبر میں ابو دوجانہ کو اُتارا گیا ہے۔ پولس میں ذرائع کا کہنا ہے یہ قبریں پیشگی اسلئے تیار رکھی جاتی ہیں تاکہ کسی غیر ملکی جنگجو کے مارے جانے پر اُنہیں فوری طور دفنادیا جائے تاکہ لوگوں کو خبر نہ ہو اور وہ جنازے میں شامل ہونے کیلئے نہ اُمڈ پڑیں۔ واضح رہے کہ وادی میں مارے جانے والے جنگجووں کے جنازے اس وجہ سے دیدنی ہوتے ہیں کہ ان میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں اور پھر اپنا غصہ نکالنے کیلئے سرکاری فورسز پر سنگبازی کرنے لگتے ہیں۔ابھی کچھ مہینوں سے جنوبی کشمیر میں یہ ایک روایت سی بن گئی ہے کہ کسی بھی جنگجو کے جاں بحق ہونے پر اُنکی کئی کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے کیونکہ لوگوں کے بھاری رش کی وجہ سے ایک ساتھ جنازہ پڑھنے کیلئے ایک تو جگہ کم پڑ جاتی ہے دوسرا یہ کہ دوردراز سے آنے والے لوگ ایک ساتھ نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ابو قاسم کے مارے جانے کے بعد سے تاہم غیر ملکی جنگجووں کی تدفین چُپ چاپ ہوتی آرہی ہے اور اس میں زیادہ تر پولس اہلکار ہی شامل رہتے ہیں۔( کشمیر ریڈرکے شکریہ کے ساتھ)