سرینگر// گاندربل ضلع کے ایک پولس تھانہ پر دھاوا بولکر وہاں ایک افسر سمیت کئی پولس اہلکاروں کو زخمی کردینے کے واقعہ کے ہفتہ بھر بعد کل فوج نے سرینگر کے مضافات میں ایک اسکول میں داخل ہوکر نہ صرف طلباءکو حراساں کیا ہے بلکہ مداخلت کرنے پر اسکول کے اساتذہ کو بھی خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔
یہ واقعہ گاندربل ضلع کے پولس تھانہ گنڈ میں فوجی پارٹی کے گھس کر یہاں ایک افسر سمیت کئی پولس والوں کی مارپیٹ کرکے انہیں زخمی کرنے کے فقط ہفتہ بھر بعد پیش آیا ہے۔یہاں پولس اہلکاروں کی اس حد تک مار پیٹ ہوئی تھی کہ انہیں اسپتال میں بھرتی کرنا پڑا تھا۔
یہ واقعہ سرینگر کے شمال میں ایچ ایم ٹی کے علاقے میں پیش آیا ہے کہ جہاں واقع حسینی پبلک اسکینڈری اسکول کے اساتذہ نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک فوجی پارٹی نے اسکول پر دھاوا بولکر طلباءکو حراساں کیا اور پھر اساتذہ اور دیگر عملہ کے ساتھ بد تمیزی کی۔اسکول کے اساتذہ کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ یہ واقعہ دوپہر کے قریب یوں پیش آیا کہ فوجی اہلکاروں نے کسی قسم کی اجازت لئے بغیر اسکول میں داخلہ لیا اور وہ خوفناک انداز میں کلاس رومز کی طرف گئے اور وہاں سے کئی طلباءکو پکڑ ا اور صحن میں لاکر انکی پٹائی کردی۔اُنکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر ان ذرائع نے کہا کہ یہ سب اتنا خوفناک تھا کہ بعض طلباءکی چیخیں نکل گئیں ۔معلوم ہوا ہے کہ جب اساتذہ اور عملہ کے دیگر ارکان نے فوجی اہلکاروں کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے انہیں بھی نشانہ بنایا اور انکے ساتھ بد تمیزی کرنے لگے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ فوجی کارروائی اسقدر اچانک اور غیر متوقع تھی کہ کچھ دیر کیلئے کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آخر یہ سب کیا اور کیوں ہو رہا ہے۔اسکول کے ذرائع نے بتایا کہ یہاں کے سبھی طلباءاور اساتذہ وغیرہ انتہائی ڈرے ہوئے ہیں اور اسکول کو بند کردیا گیا ہے۔اس دوران سرینگر میں فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے فوجی پارٹی کے اسکول میں داخل ہونے کی تصدیق تو کردی تاہم انہوں نے کہا کہ جوانوں نے کسی کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ اسکول کے طلباءاکثر سنگبازی کرتے رہتے ہیں لہٰذا فوجی پارٹی انکی ”کونسلنگ“کرنے کیلئے اسکول گئی ہوئی تھی۔
یہ واقعہ گاندربل ضلع کے پولس تھانہ گنڈ میں فوجی پارٹی کے گھس کر یہاں ایک افسر سمیت کئی پولس والوں کی مارپیٹ کرکے انہیں زخمی کرنے کے فقط ہفتہ بھر بعد پیش آیا ہے۔یہاں پولس اہلکاروں کی اس حد تک مار پیٹ ہوئی تھی کہ انہیں اسپتال میں بھرتی کرنا پڑا تھا۔اس سے قبل9اپریل کو سرینگر-بڈگام پارلیمانی نشست کیلئے ہوئے انتخابات کے دن فوج نے فاروق احمد ڈار نامی ایک نوجوان کو ایک جیپ کے بونٹ پر بٹھاکر رسیوں سے باندھ دیا تھا اور انہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا گیا تھا۔اس واقعہ کی ویڈیو کے انٹرنیٹ پر وائرل ہوجانے سے فوج کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم خود فوج نے اس کام کیلئے ذمہ دار میجر لیتل گگوئی کو اعزاز سے نوازا تھا جسکے بعد سے فوج پر زیادتیوں کے مزید الزامات لگتے آرہے ہیں۔بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ 9اپریل کے واقعہ میں فوج کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود بھی ملزم افسر کو اعزاز دئے جانے سے فوج کی ہمت بڑھ گئی ہے اور وہ جوابدہی کے ڈر سے آزاد ہوگئی ہے اور اسی لئے عام لوگوں پر زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوتے دیکھا جارہا ہے۔