سرینگر// مژھل سیکٹر میں سات سال قبل ہوئے بدنامِ زمانہ فرضی اینکاونٹر کیلئے کورٹ مارشل کے دوران قصور وار پائے گئے دو افسروں اور پانچ جوانوں کو ایک فوجی عدالت نے بھاری راحت پہنچاتے ہوئے اُنکی سزائے عمر قید کو ختم کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق فوجی عدالت نے ان پانچوں کی سزائے عمر قید کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہیں ضمانت بھی دیدی ہے اور اُنہیں جلد ہی رہا کر دیا جانے والا ہے۔
2010میں شمالی کشمیر کے مژھل سیکٹر میں ہوئے اس فرضی اینکاونٹر میں تین معصوموں کو غیر ملکی جنگجو بتاکر جاں بحق کردیا گیا تھا تاہم یہ راز کھل جانے پر، کہ تینوں کوئی غیر ملکی نہیں بلکہ مزدوری کا لالچ دیکر جائے واردات پر پہنچائے گئے عام شہری تھے،وادی میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
2010میں شمالی کشمیر کے مژھل سیکٹر میں ہوئے اس فرضی اینکاونٹر میں تین معصوموں کو غیر ملکی جنگجو بتاکر جاں بحق کردیا گیا تھا تاہم یہ راز کھل جانے پر، کہ تینوں کوئی غیر ملکی نہیں بلکہ مزدوری کا لالچ دیکر جائے واردات پر پہنچائے گئے عام شہری تھے،وادی میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔بعدازاں2014 میں فوج کی راجپوت ریجمنٹ کے کرنل دنیش پٹھانیہ،کیپٹن اوپندرا،حوالدار دویندر کمار،لانس نائیک لاکھمی،لانس نائیک ارون کماراور ٹیریٹوریل آرمی کے رائفل مین عباس حسین کو کورٹ مارشل کے دوران قصوروار پاتے ہوئے اُنہیں نوکری سے برخواست کیا گیا تھا اور اُنہیں سزائے عمر قید سُنائی گئی تھی۔
ایک خبر رساں ادارے نے پانچوں قصورواروں کے وکیل میجر آنند کمار اور میجر ایس ایس پانڈے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے”جسٹس وی کے شالی کی سربراہی والے فوجی ٹریبیونل نے ان پانچوں کی سزا ختم کرنے کے علاوہ اُنکی ضمانت منظور کرلی ہے“۔ان وکلاءنے کہا ہے کہ سزا کی معطلی کا مطلب یہ ہے کہ پانچوں کو جیل سے رہا کردیا جائے گا اگرچہ معاملے کی شنوائی جاری رہے گی۔