سرینگر// بجبہاڑہ میں گزشتہ روز فوج کی گولی سے زخمی ہونے والے بزرگ شہری کی آج اسپتال میں موت واقع ہوگئی ہے۔ میڈیکل انسٹیچیوٹ میں داکٹروں نے بتایا کہ سٹھ سالہ محمد عبداللہ گنائی نے شام پانچ بجے آخری سانس لی اور وہ فوت ہوگئے۔
فوجی اہلکاروں نے مشتعل ہوکر نہ صرف کئی لوگوں کی پٹائی کردی بلکہ اُنہوں نے بندوقوں کے دہانے کھول کر کئی گولیاں چلائیں جن میں سے ایک گولی 60سالہ محمد عبداللہ گنائی ساکنہ حسن پورہ بجبہاڑہ نامی شخص کو لگی اور وہ زخمی ہوگئے تھے ۔۔گنائی کو پہلے مقامی اسپتال لیجایا گیا اور پھر اُنہیں وہاں سے سرینگر بون اینڈ جوائینٹ اسپتال کو منقل کیا گیا تھا جہاں سے بعدازاں اُنہیں میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ منتقل کیا گیا تھا جہاں اُنہوں نے با الآخر دم توڑ دیا۔
محمد عبداللہ گنائی ساکنہ حُسن پورہ کا وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے آبائی قصبہ بجبہاڑہ میں اُسوقت شدید زخمی ہوگئے تھے کہ جب فوج نے ایک موٹر سائیکل سوار کی پٹائی کرنے کے بعد اس واقعہ کے خلاف شور اُٹھانے کی جُرات کرنے والے لوگوں پر گولی چلائی تھی۔ پیر کو قصبہ کے گوری ون علاقہ میں ایک فوجی گاڑی نے ایک موٹر سائیکل سوار کو ٹکر ماری تھی اور بجائے اسکے کہ فوجی اہلکار مذکورہ کو اُٹھاکر ندامت کا اظہار کرتے اُنہوں نے مذکورہ کی پٹائی کردی۔چناچہ یہ سب دیکھ کر آس پڑوس کے لوگ اور دکاندار جمع ہوکر شور مچانے لگے۔ذرائع کے مطابق دیکھتے ہی دیکھتے یہاں بڑا مجمعہ لگ گیا اور لوگ فوج کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کرنے لگے تاہم فوجی اہلکاروں نے مشتعل ہوکر نہ صرف کئی لوگوں کی پٹائی کردی بلکہ اُنہوں نے بندوقوں کے دہانے کھول کر کئی گولیاں چلائیں جن میں سے ایک گولی 60سالہ محمد عبداللہ گنائی ساکنہ حسن پورہ بجبہاڑہ نامی شخص کو لگی اور وہ زخمی ہوگئے تھے ۔۔گنائی کو پہلے مقامی اسپتال لیجایا گیا اور پھر اُنہیں وہاں سے سرینگر بون اینڈ جوائینٹ اسپتال کو منقل کیا گیا تھا جہاں سے بعدازاں اُنہیں میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ منتقل کیا گیا تھا جہاں اُنہوں نے با الآخر دم توڑ دیا۔
اس واقعہ سے علاقے میں زبردست کشیدگی پھیل گئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے تھے ۔ واضح رہے کہ بجبہاڑہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کا آبائی قصبہ ہے اور جائے واردات سے چند سو میٹر دور ہی اُنکا آبائی گھر واقعہ ہے۔احتجاجی مظاہروں کے دوران کئی نوجوان ایک بزرگ،جو مفتی خاندان کے حامی رہے ہیں،کو کوس رہے تھے اور اُنہیں طنز کرتے ہوئے کہہ رہے تھے”از دیوتوکھ ویجبیارکن بیہ ہیلنگ ٹچ“(آج بجبہاڑہ والوں کو پھر سے ہیلنگ ٹچ دیا گیا)۔دلچسپ ہے کہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے متوفی والد مفتی سعید نے پی ڈی پی کا قیام عمل میں لاتے وقت ”ہیلنگ ٹچ“کا نعرہ دیکر کشمیریوں کوظلم و زیادتیوں سے نجات دلا کر اُنکے ”زخموں پر مرحم“رکھنے کی بات کی تھی۔ پی ڈی پی برسوں ہیلنگ ٹچ کے نعرے کی خواب تشہیر کرتی رہی ہے ۔حالانکہ فرقہ پرست بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرنے اور وادی میں مارا ماری کانیا دور شروع ہونے کے بعد اب عرصہ سے ہیلنگ ٹچ کے الفاظ ،اس پارٹی کے کسی بھی لیڈر کی زبان سے ادا ہوتے نہیں سُنے گئے ہیں۔
دریں اثنا محمد عبداللہ کے اسپتال میں دم توڑنے کی خبر پھیلتے ہی اُنکے آبائی علاقہ میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہونے کی خبر ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بُلبل نوگام میں کل رات حُسن پورہ کے مضافاتی قصبہ آرونی کے ایک جنگجو کے مارے جانے کی وجہ سے یہاں ویسے ہی حالات کشیدہ تھے اور گنائی کے جاں بحق ہوجانے کی خبر پہنچنے پر یہاں لوگ مزید مشتعل ہو گئے ہیں۔ آخری اطلاعات ملنے تک گنائی کی تدفین ہونا باقی تھا۔