سرینگر// وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے چین پر وادی میں حالات بگاڑنے کے درپے ہونے کا حیران کُن بیان دینے سے ”پیدا شدہ ماحول“میںسابق وزیرِ اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارت طاقت کے بل پر چین کو چلینج کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ نئی دلی کی بیجنگ کے ساتھ دشمنی نہیں بلکہ دوستی اچھی ہے۔بھارت کے چین کو ہرانے کی پوزیشن میں نہ ہونے کا فاروق عبداللہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے کہ جب سکم میں دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آتے دکھائی دے رہی ہیں اور دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔
” چین نے جموں وکشمیرکے اکسائی چن علاقہ پرقبضہ جمارکھاہے اورہم اس بارے میں آوازبھی بلندکرتے رہے ہیں لیکن بھارت کے پاس اتنی طاقت نہیںہے کہ چین سے اس علاقہ کوواپس لے سکے“۔
ایک انٹرویو میں فاروق عبداللہ نے بھارت سرکارکومشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کیساتھ مخاصمت کی بجائے مفاہمت کی راہ اپنائی جانی چاہیئے۔اُنہوں نے کہاہے” چین نے جموں وکشمیرکے اکسائی چن علاقہ پرقبضہ جمارکھاہے اورہم اس بارے میں آوازبھی بلندکرتے رہے ہیں لیکن بھارت کے پاس اتنی طاقت نہیںہے کہ چین سے اس علاقہ کوواپس لے سکے“۔ممبرپارلیمنٹ ڈاکٹرفاروق نے کہا ہے کہ چین کیساتھ کشیدگی نپٹانے کاایک ہی طریقہ ہے کہ اُس کیساتھ تعلقات کوبہتربنایاجائے ۔اُنہوں نے چین سے” دشمنی نہیں دوستی اچھی“ کانعرہ بلندکرتے ہوئے واضح کیاہے کہ بھارت چین کیساتھ جنگ کامتحمل نہیں ہوسکتاہے کیونکہ بقولِ ڈاکٹرفاروق بھارت کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ چین کوچیلنج کرسکے ۔
جموں کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہاہے کہ بھارت کواپنی سفارتی چینلوں کوبروئے کارلاکربیجنگ کیساتھ تعلقات کوبہترکرنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلے کاحل نہیں ہے۔فاروق عبداللہ نے چین کوپاکستان کابہترین اوردیرینہ دوست قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اگربھارت نے چین کیساتھ دوستی رکھی ہوتی توآج وہ پاکستان کاقابلِ بھروسہ دوست ملک نہ ہوتا۔اُنہوں نے کہاکہ چین پاکستان کیساتھ بنی اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کیلئے شاہراہ قراقرم کوبطورایک اہم زمینی راستہ استعمال کرناچاہتاہے ،اوراس بارے میں بھارت کومصالحانہ روی سے کام لیناچاہئے ۔