سرینگر// فیس بُک پر جی آئی ایف یا اینیمیٹڈ تصاویر کو پوسٹ تو کیا جاسکتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ ایسا صرف اسی وقت ممکن ہے جب کسی اور ویب سائٹ سے اس امیج کا لنک کاپی پیسٹ کریں یا کسی اور کی پوسٹ کو شیئر کریں۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اب ڈائریکٹ بھی فیس بُک پر اپنی ڈیوائس سے حرکت کرتی تصاویر پوسٹ کرسکتے ہیں۔ فیس بک نے خاموشی سے اپنے صارفین کے لیے بڑی تبدیلی متعارف کرادی ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ اب ڈائریکٹ بھی فیس بُک پر اپنی ڈیوائس سے حرکت کرتی تصاویر پوسٹ کرسکتے ہیں۔ فیس بک نے خاموشی سے اپنے صارفین کے لیے بڑی تبدیلی متعارف کرادی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس فیچر میں سمارٹ فونز میں فیس بُک کے کیمرہ آئیکون میں کلک کرکے اسے اوپن کریں اور پھر رائٹ سوائپ کریں تاکہ جی آئی ایف کو بنایا جاسکے۔اہم بات یہ ہے کہ اس میں صارفین مختلف قسم کے فریم اور فلٹرز (پریزما جیسے ایفیکٹس) کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔تاہم مسئلہ یہ ہے کہ اس اینیمیٹڈ تصویر کو صارفین صرف فیس بُک اسٹوری یا پیج پر پوسٹ کرسکتے ہیں۔تاہم دیگر سوشل میڈیا ایپس پر انہیں شیئر کرنا ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مئی 2015 میں پہلی بار فیس بک میں صارفین کو جی آئی ایف تصاویر شیئر کرنے کا موقع ملا تھا۔جس کے لیے حرکت کرتی کسی بھی تصویر کا یو آرایل کاپی کرکے اسٹیٹس اپ ڈیٹ بار پر پیسٹ کرکے پوسٹ کرنا تھا۔رواں سال ہی اس فیچر کو کمنٹس میں بھی فعال کیا گیا۔