کاکہ پورہ// جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ میں لشکرِ طیبہ کے تین جنگجووں کے مارے جانے کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران سرکاری فورسز نے مظاہرین پر پیلٹ اور گولیوں کی بوچھاڑ کرکے 22سالہ ایک لڑکے کو جاں بحق اور کم از کم 65دیگر افراد کو زخمی کردیا ہے جن میں سے کئی ایک کو سرینگر کے بڑے اسپتالوں کو منتقل کرنا پڑا ہے۔علاقے میں کہرام مچا ہوا ہے اور حالات انتہائی کشیدہ ہیں جبکہ سرکاری انتظامیہ نے یہاں فوج اور دیگر فورسز کا زبردست جماع کرکے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی ہوئی ہے۔
کاکہ پورہ کی نیو کالونی کے ایک گھر میں سرکاری فورسز نے بدھ کی شام کو تین جنگجووں کو گھیر لیا تھا جنہیں بعدازاں ایک طویل جھڑپ میں مار گرایا گیا تھا۔حالانکہ جھڑپ شروع ہوتے ہی آس پڑوس کے ہزاروں لوگوں نے جمع ہوکر محصور جنگجووں کو بچانے کے جتن کئے تھے تاہم فورسز نے پہلے سے ہی فرار کے سبھی راستے مسدود کر رکھے تھے جسکی وجہ سے مزاحمت کرنے والے لوگ بے بس ہوگئے۔چناچہ جمعرات کی صبح کو تین جنگجووں کے مارے جانے کی خبر پھیلی تو مزید لوگ گھروں سے باہر آکر احتجاجی مطاہرے کرنے لگے یہاں تک کہ سرینگر-جموں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل نا ممکن ہوگئی۔
زخمیوں کو مختلف اسپتالوں کی طرف روانہ کیا گیا اور ان میں سے توصیف احمد نامی ایک 22سالہ لڑکے کو پانپور کے اسپتال میں داکٹروں نے مردہ قرار دیا۔پولس نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے”سرکاری جائیداد کے بچاو میں حفاظتی دستوں نے کارروائی کی جس میں توصیف احمد رف چھوٹا گیلانی نامی شخص مارا گیا“۔
جنگجووں کی کمین گاہ بنے مکان ،جسے سرکاری فورسز نے بھاری ہتھیاروں کے ذرئعہ زمین بوس کیا،کے ملبہ سے تین جنگجووں کی جلی ہوئی نعشیں ملنے پر لوگ جذباتہ ہوگئے اور اُنہوں نے کاکہ پورہ کی پولس چوکی پر زبردست پتھراو کیا۔ذرائع کے مطابق اسی اثنا میں پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے پیلٹ گن اور عام بندوقوں کے دہانے کھولے اور احتجاجیوں پر چھروں اور گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی جس سے یہاں درجنوں افراد خون میں لت پت ہوکر گر گئے۔زخمیوں کو مختلف اسپتالوں کی طرف روانہ کیا گیا اور ان میں سے توصیف احمد نامی ایک 22سالہ لڑکے کو پانپور کے اسپتال میں داکٹروں نے مردہ قرار دیا۔پولس نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے”سرکاری جائیداد کے بچاو میں حفاظتی دستوں نے کارروائی کی جس میں توصیف احمد رف چھوٹا گیلانی نامی شخص مارا گیا“۔پولس نے یہ کہکر،کہ توصیف اس سے قبل سنگبازی میں ملوث رہا ہے اور اسےپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو بار جیل بھیجا جا چکا ہے،مذکورہ کے مارے جانے پر نادم نہ ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق توصیف کے گلے میں گولی لگی ہوئی تھی اور اُنی موقعہ پر ہی موت واقع ہوئی تھی۔ان ذرائع کے مطابق گولی کے علاوہ توصیف کا جسم سینکڑوں پیلٹ سے چھلنی ہوچکا تھا۔ان ذرائع کے مطابق اسپتال میں داکٹروں نے پایا ہے کہ توصیف کے کئی اعضاءپیلٹ لگنے کی وجہ سے چھلنی ہوچکے تھے حالانکہ سرکاری فورسز اس متنازعہ ہتھیار کے حوالے سے یہ دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ اسکا استعمال مظاہرین کو مارنے کی بجائے اُنہیں زخمی کرکے قابو کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ توصیف احمد کے علاوہ کم از کم دیگر 65افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کم از کم دو درجن زخمیوں کو اُنکی نازک حالت کی وجہ سے سرینگر کے بڑے اسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے۔صدر اسپتال میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ اُنکے یہاں کئی زخمی لائے گئے ہیں جن میں سے بیشتر کو پیلٹ لگے ہیں۔اُنہوں نے تاہم کہا کہ ان زخمیوں کی حالت نازک مگر خطرے سے باہر ہے۔
چناچہ فورسز کی جانب سے طاقت کا بے تحاشا استعمال کئے جانے کے ردِ عمل میں کاکہ پورہ کے علاوہ پلوامہ کے پڑوسی ضلع شوپیاں اور کولگام میں بھی احتجاجی مظاہرے اور پھر مظاہرین و سرکاری فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔معلوم ہوا ہے کہ شوپیاں میں نوجوانوں کی ٹولیاں پولس اور سی آر پی ایف کے ساتھ اُلجھ گئیں اور یہاں دیر گئے تک حالات انتہائی کشیدہ تھے۔اس دوران تینوں جنگجووں اور ایک عام شہری کے جلوسِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور جگہ کم پڑنے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں نے باری باری کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی۔اس دوران یہاں جذباتی مناظر دیکھے گئے کہ ایک طرف خواتین سینہ کوبی کر رہی تھیں تو دوسری جانب نوجوانوں کے ساتھ ساتھ نوجوان لڑکیاں بھی زبردست نعرہ بازی کر رہی تھیں۔چاروں نوجوانوں کو ہزاروں لوگوں نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ انتہائی جذباتی انداز میں سپردِ خاک کیا۔