پٹن/کاکہ پورہ// شمالی کشمیر کے رفیع آباد اور جنوب میں کاکہ پورہ پلوامہ کی بستیوں میں ہوئی دو الگ الگ جھڑپوں کے دوران سرکاری فورسز نے حزب المجاہدین کے ضلع کمانڈر سمیت دو اور لشکرِ طیبہ کے تین جنگجووں کو مار گرا کر دونوں تنظیموں کو بڑا دھچکہ پہنچایا ہے۔کاکہ پورہ میں لوگوں نے پہلے کی طرح جنگجووں کو بچانے کی بڑی کوششیں کی تھیں مگر اُنہیں کامیابی نہ ملی جبکہ سرکاری فورسز اس علاقے میں بڑے دنوں بعد ایک کامیاب کارروائی کرپائی ہیں۔
یہ کارروائی اس قدر اچانک تھی کہ لوگوں کو اسکے بارے میں پتہ بھی نہیں چلا حالانکہ گولی چلنے کی آواز سُننے کے بعد یہاں آس پڑوس کی بستیوں میں لاوڈ اسپیکروں پر اعلانات ہوئے اور لوگوں کو محصور جنگجووں کی مدد کیلئے گھروں سے باہر آںے کو کہا گیا۔ہزاروں لوگوں لوگوں نے سرکاری فورسز کو کئی اطراف سے گھیر کر ان پر سنگبازی شروع کی تاہم تب تک فورسز نے جنگجووں کے فرار کے سبھی راستے بند کئے ہوئے تھے۔
شمالی کشمیر کے رفیع آباد میں آج حزب المجاہدین کو اسوقت ایک بڑا دھچکہ لگا کہ جب تنظیم کے ضلع کمانڈر سمیت دو مقامی جنگجوو¿ں کو ایک طویل جھڑپ میں مار گرایا گیا۔ذرائع کے مطابق فوج، پولیس اوردیگر سرکاری فورسزنے منگل کی شب ڈنگی وچھہ رفیع آباد کے پازل پورہ ملہ غنی پورہ نامی گاﺅں میں جنگجوﺅں کے موجود ہونے کے بارے میں مصدقہ اطلاع موصول ہونے پر یہاں کا محاصرہ کر لیا تھا۔بستی کا گھیرا ہوتے دیکھ کر جنگجوﺅں نے گولی چلائی اور فرارہونے کی کوشش کی تاہم سرکاری فورسز نے پہلے ہی ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لیکر فرار کے سبھی راستے مسدود کئے ہوئے تھے۔طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس کے بعد اندھیرا ہونے کے باعث آپریشن رات بھر کےلئے معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دوران آس پاس کے کچھ رہائشی مکانوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ فورسز نے جنگجوﺅں کے لئے فرار کے راستے بند کرنے کے مقصد سے مذکورہ مکان کے گردونواح میں کئی جنریٹر نصب کرکے روشنی کا انتظام کیا۔
ابتدائی فائرنگ کے بعدرات بھر علاقے میں سکوت چھایا رہا تاہم صبح ہونے پر سرکاری فورسز نے جنگجووں کی کمین گاہ بنے مکان کی طرف پیش قدمی شروع کی تو جنگجونے ان کا راستہ روکنے کے لئے ایک بار پھر زبردست فائرنگ کی اور یوں ایک شدید جھڑپ چھڑ گئی جو دو جنگجوو¿ں،جنکی شناخت گلزار احمدلون عرف ابراہیم ولد غلام محمد ساکن گنڈ براٹھ سوپور اورباسط احمد میر عرف طاہر ولد محمد احسن ساکن اندر گام پٹن کے بطور ہوئی ہے،کے مارے جانے پر ختم ہوگئی ۔ پولیس کے مطابق دونوں کا تعلق حزب المجاہدین کے ساتھ تھا جبکہ گلزار احمد تنظیم کے ضلع کمانڈرتھے۔پولس کے مطابق دونوں کا مارا جانا حزب المجاہدین کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ برستی بارشوں کے باوجوددونوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور انہیں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں” اسلام و آزادی“ کے حق میں نعروں کے بیچ سپرد خاک کیا گیا۔
گلزار احمد کے آبائی گاوں گنڈ براٹھ میں منظر دیدنی تھا کہ یہاں ہزاروں لوگ گلزار کی آخری جھلک دیکھنے کے لئے ایکدوسرے کے اوپر گررہے تھے جبکہ خواتین نے اس نامور جنگجو کے ہاتھوں میں مہندی رچائی اور اُنکی نعش پر مٹھائیوں کی برسات کرکے اُنہیں دولہے کی طرح وداع کیا۔ ذرائع کے مطابق گلزار کے ساتھی جنگجو اُنہیں گن سیلوٹ دینے کے لئے یہاں پہنچ گئے تھے تاہم اُنہیں لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور اُنہیں گلے لگانے یا اُنکے ساتھ مصافحہ کرنے کے لئے یوں ہنگامہ ہوگیا کہ وہ گن سیلوٹ دئے بغیر چلے گئے۔
پولیس کے مطابق دونوں کا تعلق حزب المجاہدین کے ساتھ تھا جبکہ گلزار احمد تنظیم کے ضلع کمانڈرتھے۔پولس کے مطابق دونوں کا مارا جانا حزب المجاہدین کے لئے ایک بڑا دھچکہ ہے۔
اس دوران جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ پلوامہ میں فوج،پولس اور دیگر سرکاری فورسز کی ایک بھاری جمعیت نے یہاں کی نیو کالونی نامی بستی کوگھیرے میں لیکر ایک خاص مکان کی جانب پیش قدمی کی تاہم یہاں موجود جنگجووں نے گولی چلا کر جھڑپ چھیڑ دی۔ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس قدر اچانک تھی کہ لوگوں کو اسکے بارے میں پتہ بھی نہیں چلا حالانکہ گولی چلنے کی آواز سُننے کے بعد یہاں آس پڑوس کی بستیوں میں لاوڈ اسپیکروں پر اعلانات ہوئے اور لوگوں کو محصور جنگجووں کی مدد کیلئے گھروں سے باہر آںے کو کہا گیا۔ہزاروں لوگوں لوگوں نے سرکاری فورسز کو کئی اطراف سے گھیر کر ان پر سنگبازی شروع کی تاہم تب تک فورسز نے جنگجووں کے فرار کے سبھی راستے بند کئے ہوئے تھے۔جھڑپ شروع ہوتے ہی محصور جنگجووں نے فوجی کے ایک کرنل کو زخمی کردیا تھا جنہیں بادامی باغ کے فوجی اسپتال میں زیرِ علاج بتایا جارہا ہے۔تاہم قریب چھ گھنٹے کی معرکہ آرائی کے بعد فورسز نے بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے جنگجووں کی کمین گاہ بنے مکان کو زمین بوس کردیا اور بعدازاں یہاں سے لشکرِ طیبہ کے تین مقامی جنگجووں،شارق عرف ہنزلہ،ماجد میر عرف عباس ساکنانِ کاکہ پورہ اور ارشاد احمد ساکنہ اونتی پورہ،کی نعشیں بر آمد کرلیں۔
یہ ایک رصہ بعد ہے کہ جب سرکاری فورسز کے لئے پلوامہ کے آس پاس جنگجووں کو گھیر کر اُنہیں مار گرانے میں کامیابی ملی ہے کیونکہ اس سے قبل عام لوگوں نے زبردست مزاحمت کرکے ایسی کئی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے محاصرے میں آ¾ے جنگجووں کو فرار ہونے میں مدد دی ہے۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر جنگجووں کی راجدھانی بنی ہوئی ہے اور یہاں مقامی جنگجووں کی بڑی تعداد سرکاری فورسز کی نیند حرام کئے ہوئے ہے۔