سرینگر// ہندوپاک اور پورے بر صغیر کے امن کی ضمانت مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر بتاتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل کی جلد بحالی ہونی چاہیئے اور پاکستان سمیت سبھی متعلقین کو میز پر لایا جانا چاہیئے۔انہوں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے غصے کو تب ہی ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے کہ جب انکے ساتھ انصاف کرتے ہوئے ریاست کے ”چھینے ہوئے سیاسی حقوق“بحال کئے جائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ پہلے ہی نئی دلی کو خبردار کرچکے ہیں کہ ایک وقت وہ آئے گا کہ وہ کشمیریوں کو اٹانومی کی پیشکش کرے گی لیکن اسکا کوئی خریدار نہیں ہوگا اور انہیں لگتا ہے کہ وہ وقت آگیاہے۔
” جس وقت نیشنل کانفرنس نے اسمبلی سے اٹانومی قرارداد منظور کی، میں نے اُسی وقت مرکزی سرکار کو خبردار کیا تھا کہ اگر آپ آج یہ اٹانومی مسودہ منظور نہیں کرینگے، ایک ایسا وقت آئے گا جب آپ اٹانومی لیکر کشمیریوں کے پیچھے پیچھے ہونگے لیکن اُس وقت اس مسودے کا کشمیر میں کوئی خریدار نہیں ہوگا اور آج کے حالات نے جیسا رُخ اختیار کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ وقت آگیا ہے“۔
بی جے پی-پی ڈی پی سرکار کو عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام بتاتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ مرکز نے جموں وکشمیر کو نااہل سرکار اور فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ایک بیان میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاہے” کشمیریوں کی نسلیں تباہ ہورہی ہیں اور نئی دلی اپنی ہٹ دھرمی چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، موجودہ مرکزی سرکار کی بے رُخی اور ہٹ دھرمی سے کشمیریوں کے اندر پائے جارہے احساسِ بے گانگی اور بے تعلقی میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے ، کشمیری قوم نئی دلی سے جتنی نالاں آج ہے اُتنی ماضی میں کبھی نہ تھی“۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی سیاسی ہیت اور کشمیریوں کے جذبات و احساسات بار بار باور کرانے کے باوجود بھی نئی دلی کشمیر میں بحرانوں کو سیکورٹی زاویئے سے دیکھنے کی غلطیاں دہرا رہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ ریاست میں دیرپا امن کی واحد ضمانت مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل میں ہی مضمر ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ امن بات چیت جلد سے جلد شروع کی جائے اور پاکستان سمیت تمام متعلقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔
”بھاجپا سرکار کشمیریوں کے غم و غصے کو کم کرنے کیلئے سیاسی پہل کرنے کی بجائے ریاست کی خصوصی پوزیشن اور دفعہ370کیخلاف سازشیں رچا رہی ہے اور کشمیر کو مزید اندھیروں میں دھکیلنے مذموم کوششیں کی جارہی ہیں“۔
فاروق عبداللہ نے مزیدکہا ہے کہ کشمیریوں کے غم و غصے میں کمی اور حالات اُسی صورت میں سدھر سکتے ہیں ، جب کشمیریوں کے ساتھ انصاف کیا جائے گیا اور ریاست سے چھینے گئے جمہوری اور آئینی حقوق کی بحال کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے ”بھاجپا سرکار کشمیریوں کے غم و غصے کو کم کرنے کیلئے سیاسی پہل کرنے کی بجائے ریاست کی خصوصی پوزیشن اور دفعہ370کیخلاف سازشیں رچا رہی ہے اور کشمیر کو مزید اندھیروں میں دھکیلنے مذموم کوششیں کی جارہی ہیں“۔انہوں نے کہاہے” جس وقت نیشنل کانفرنس نے اسمبلی سے اٹانومی قرارداد منظور کی، میں نے اُسی وقت مرکزی سرکار کو خبردار کیا تھا کہ اگر آپ آج یہ اٹانومی مسودہ منظور نہیں کرینگے، ایک ایسا وقت آئے گا جب آپ اٹانومی لیکر کشمیریوں کے پیچھے پیچھے ہونگے لیکن اُس وقت اس مسودے کا کشمیر میں کوئی خریدار نہیں ہوگا اور آج کے حالات نے جیسا رُخ اختیار کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ وقت آگیا ہے“۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیری قوم کو اندھیروں میں دھکیلنے کیلئے نت نئے حربے اور سازشیں رچائیں جارہی ہیں، ایک سوچے سمجھنے منصوبے کے تحت کشمیری قوم کو اقتصادی بدحالی کا شکار اور نئی نسل کو درس و تدریس سے دور رکھا جارہا ہے۔