سرینگر// جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں منگل کو جنگجووں نے پے در پے پانچ حملے کرکے سرکاری فورسز کے کم از کم دس اہلکاروں کو زخمی کرنے کے علاوہ ایک سابق ہائی کورٹ جج جسٹس مظفر عطار کے محافظ دستے سے چار رائفلیں چھین لی ہیں۔
ایک پولس ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد قصبہ کے انچی ڈورہ میں جسٹس(ر)مظفر عطار کی رہائش گاہ کی حفاظتی چوکی پر دھاوا بولکر جنگجووں نے،شام ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ، سابق جج کی حفاظت پر مامور دو پولس اہلکاروں،محمد شفیع اور بلال احمد، کو زخمی کردیا اور اُنسے چار رائفلیں چھین لیں۔اُنہوں نے کہا کہ حملہ آوروں،جو غالباََ سات تھے،نے چوکی میں گھستے ہی پولس اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی تھی تاہم اُنہوں نے مزاحمت کی جس پر جنگجووں نے گولی چلائی۔اُنہوں نے کہا کہ اس مختصر کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تاہم اسکے فوری بعد فوج،پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لیکر جنگجووں کی تلاش شروع کردی تاہم انکی کوئی سُراغ نہیں مل پایا ہے۔
انچی ڈورہ میں جسٹس(ر)مظفر عطار کی رہائش گاہ کی حفاظتی چوکی پر دھاوا بولکر جنگجووں نے،شام ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ، سابق جج کی حفاظت پر مامور دو پولس اہلکاروں،محمد شفیع اور بلال احمد، کو زخمی کردیا اور اُنسے چار رائفلیں چھین لیں۔
اس دوران اسلام آباد کے ہی سرنل علاقہ میں جنگجووں نے سی آر پی ایف کی 116ویں بٹالین کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر گرنیڈ پھینک دیا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا البتہ دھماکے سے فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق زوردار دھماکے کی وجہ سے یہاں خوف و حراس کی لہر دوڑ گئی اور پھر جلد ہی ایک وسیع علاقے کو محاصر ے میں لیکر یہاں تلاشی لی گئی تاہم سرکاری فورسز کے ہاتھ کچھ نہ لگا البتہ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ تھرائے ہوئے فورسز اہلکاروں نے اُنہیں حراساں کیا۔
ادھرجنگجووں نے پلوامہ ضلع کے ترال علاقہ میں لاڑی یار گاوں میں سی آر پی ایف کی 180ویں بٹالین کے ایک کیمپ پر گرنیڈ سے حملہ کرکے درجن بھر اہلکاروں کو زخمی کردیا۔سی آر پی ایف کے ایک ترجمان نے اس حملے کے بارے میں بتایا کہ گرنیڈ کیمپ کے صحن میں ایک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا اور اس دھماکے میں دس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جنہیں سرینگر کے فوجی اسپتال کو منتقل کیا گیا ہے۔جموں کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی جنگجو تنظیم حزب المجاہدین نے اس حملے کی ذمہ داری لی اور حملہ کرنے والے جنگجووں کی تعریفیں کیں۔تنظیم کے آپریشنل ترجمان بُرہان الدین نے مقامی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ لاڑی یار میں اُنکی تنظیم کے لڑکوں نے حملہ کرکے کئی فورسز اہلکاروں کو زخمی کردیا ہے جسکے لئے تنظیم اُنکی سراہنا کرتی ہے۔
جنوبی کشمیر وادی میں جنگجوئیت کا گڈھ بن کر اُبھر چکا ہے اور یہاں جنگجووں کی سرگرمیوں میں متواتر اضافہ ہوتا جارہا ہے جو سکیورٹی ایجنسیوں کے لئے انتہائی تشویش کی بات ہے۔
منگل کو ہی نا معلوم جنگجووں نے پلوامہ ضلع کے ہی پدگامپورہ میں سی آر پی ایف کی 130ویں بٹالین کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا تاہم فورس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس حملے میں کوئی نقصان ہوا ہے اور نہ کوئی زخمی ہوگیا ہے۔دن میں پانچویں حملے کے بطور جنگجووں نے پلوامہ کے پولس تھانہ پر ایک دستی بم سے حملہ کردیا جو تھانے کے صحن میں گرا ۔اس حملے میں کم از کم دو پولس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پولس نے تاہم اس خوفناک دھماکے کے بعد ہوا میں گولیوں کے کئی راونڈ چلائے جسکی وجہ سے علاقے میں خوف و حراس کی لہر دوڑ گئی۔
چناچہ ایک ہی دن میں جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں پے درپے ہوئے پانچ حملوں کے بعد سکیورٹی گرڈ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ذرائع کے مطابق پورے جنوبی کشمیر کی سکیورٹی مزید سخت کردئے جانے کا فیصؒہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر وادی میں جنگجوئیت کا گڈھ بن کر اُبھر چکا ہے اور یہاں جنگجووں کی سرگرمیوں میں متواتر اضافہ ہوتا جارہا ہے جو سکیورٹی ایجنسیوں کے لئے انتہائی تشویش کی بات ہے۔