اُترا کھنڈ// شدت پسندی سے موثر طریقے سے نپٹنے کے لئے جدید تیکنالوجی کے حصول کو ناگزیر بتاتے ہوئے فوجی چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان پر کشمیر میں ” منفی پروپگنڈہ“کرکے نوجوانوں کو تشدد کی طرف مائل کرنے کا الزام لگایا ہے۔اُنہوں نے اعتراف کیاہے کہ کشمیر میں عام لوگ جنگجووں کی مددکو آکر فوجی آپریشنوں میں حائل ہورہے ہیں۔
کشمیری نوجوانوں کی معصومیت کا فائدہ اٹھا کر سرحد پار بیٹھے امن کے دشمن اُنہیںبندوق کی طرف مائل کررہے ہیں ۔
اُتر اکھنڈ میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بپن رات نے کہا کہ کشمیر میں غلط اطلاعات پر مبنی مہم چلائی جارہی ہے ،تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ تشدد کی طرف دھکیل دیا جاسکے۔ جنرل راوت نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذرئعہ گمراہ کیا جارہا ہے۔اُن کا کہناتھا ” کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات دیکر گمراہ کرکے تشدد کی طرف مائل کیا جارہا ہے “۔اُن کامزید کہناتھا کہ کشمیری نوجوانوں کا ”برین واش“ کرکے فوج پر پتھراﺅ کرنے کیلئے اُکسایا جاتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ کشمیری نوجوان فوج پر پتھراﺅ کررہے ہیں۔
رواں ہفتے کے دوران جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پہلگام میں ایسے کم از کم دو واقعات پیش آئے ہیں کہ فوج نے جنگجووں کو گھیرا لیکن لوگوں نے مزاحمت دکھا کر اُنہیں فرار ہونے کا موقعہ دے دیا۔
اُنہوں نے اعتراف کیاہے کہ کشمیر میں عام لوگ جنگجووں کی مددکو آکر فوجی آپریشنوں میں حائل ہورہے ہیں۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں اب یہ معمول بن گیا ہے کہ فوج اور دیگر فورسز جہاں کہیں بھی جنگجووں کو گھیرنے کی کوشش کرتے ہیں مقامی لوگ ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوکر اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر فوج کے ساتھ الجھ کر محصور جنگجووں کو راہِ فرار دینے کی کوشش کرتے ہیں جس میں وہ اکثر کامیاب بھی رہتے ہیں۔رواں ہفتے کے دوران جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پہلگام میں ایسے کم از کم دو واقعات پیش آئے ہیں کہ فوج نے جنگجووں کو گھیرا لیکن لوگوں نے مزاحمت دکھا کر اُنہیں فرار ہونے کا موقعہ دے دیا۔
فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ کشمیری نوجوانوں کی معصومیت کا فائدہ اٹھا کر سرحد پار بیٹھے امن کے دشمن اُنہیںبندوق کی طرف مائل کررہے ہیں ،لیکن فوج کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔
کشمیری نوجوانوں کا برین واش کرکے فوج پر پتھراﺅ کرنے کیلئے اُکسایا جاتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ کشمیری نوجوان فوج پر پتھراﺅ کررہے ہیں۔
جنرل راوت نے کہا ہے” ہمیں آگے کی مزاحمت کاری یا شدت پسندی کے بارے میں سوچنا ہوگا“۔اُن کا کہناتھا کہ شدت پسندی کا مقابلہ کرنے میں ٹیکنالو جی کا اہم رول ہے۔جنرل راوت نے کہا کہ شدت پسندی کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کیلئے فوج کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔فوجی کے سربراہ نے کہا’ ’اگر جدید ٹیکنالوجی کاہم صحیح استعمال کریں ،تو شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ہمیں کامیابی بھی ملے گی “۔جنرل راوت نے اس سے محض دو دن قبل پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ (پاکستان ) کشمیر میں سوشل میڈیا کے ذریعے بدامنی پھیلا رہا ہے۔اُنہوں نے کہا تھا کہ فرضی ویڈیو اور پیغامات کے ذریعے پاکستان کشمیر ی نوجوانوں کو گمراہ کررہا ہے۔