سرینگر// کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے کہ حکومت ہند کوشش میں ہے اور مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ بعض حلقوں نے اس بیان کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا ہے تاہم وہ مختلف رائے رکھتے ہوئے اس بیان کو نہایت اہم سمجھتے ہیں۔پروفیسر سوز نے کہا ہے کہ انکے مطابق مرکزی سرکار اورکانگریس کے زیرِ قیادت حزب اختلاف کے مل کرمسئلہ کشمیر پربا مقصد کوششیں کرنے کا وقت آگیا ہے۔
بعض ٹیلی ویژن چینلوں کی جانب سے گرم گفتار پروگرام نشرکئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے علیٰحدگی پسندی اور منفی رجحانات کو تقویت مل سکتی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے” میری نظر میں ایسا راہِ عمل ممکن بھی ہے اور یہ بامقصد بھی ہو سکتا ہے“۔اس دوران انہوں نے کہا ہے کہ بعض ٹیلی ویژن چینلوں کی جانب سے گرم گفتار پروگرام نشرکئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے ” علیٰحدگی پسندی اور منفی رجحانات “کو تقویت مل سکتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے ملک کی سیول سوسائٹی اور دیگر اہم لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہوں نے ان شخصیات کی اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دلائی ہے۔پروفیسر سوز کے مطابق” ان اکا برین کو میں نے بتایا کہ اُن کو اس غلط پرو پگنڈے کو روکنا چاہئے ۔ میں نے ان روشن خیال لوگوں کو یہ بھی کہاہے کہ اُ ن کو کشمیر کی تشویش ناک صورتحال کا بغور مطالعہ کرنا چاہئے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ کشمیر کے لوگ کتنے مصائب اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں ، میں نے ان اکابرین سے کہا کہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ کشمیر کے سیاسی منظر میں مذہبی انتہاءپسندی شامل ہو گئی ہے“۔
سابق مرکزی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ وہ ان ”اکابرین“،جن میں سے انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا ہے،کو یہ بات سمجھا چکے ہیںکہ اس ”نازک گھڑی “میں اگر وہ ہمت سے کام لیںگے تو کشمیر میں،حریت کانفرنس سمیت، ایک بامقصد بات چیت شروع ہو سکتی ہے“۔دلچسپ ہے کہ اس سے قبل ریاستی حکمران جماعت پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور ریاست میں وزیر تعلیم الطاف بخاری بھی کہ چکے ہیں کہ غیر کشمیری ٹیلی ویژن چینل کشمیر میں آگ لگاکر اپنا ٹی آر پی بڑھانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔زبردست ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الطاف بخاری نے گزشتہ ہفتے ان چینلوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کشمیریوں کو امن سے جینے دیں۔انہوں نے کہا تھا کہ یہ چینل جھوٹی خبریں چلاکر کشمیر میں حالات بگاڑ رہے ہیں حالانکہ کشمیر میں دکھانے کے لئے کئی اچھی چیزیں ہیں مگر انہیں نظرانداز کرتے ہوئے منفی رپورٹنگ کی جا رہی ہے۔