سرینگر// بزرگ علیٰحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر ہوئے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین قسم کی دہشت گردی اور اس میں ملوث لوگوں کو اسلام اور انسانیت کے دشمن قرار دیا ہے۔ایک بیان میںسید گیلانی نے کہا کہ اس طرح کے مذموم حملے کرانے میں جو بھی لوگ استعمال کئے جاتے ہوں، ان کے پسِ پردہ البتہ وہ اسلام دشمن قوتیں کارفرما ہیں، جو مسلم امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں اور جو مسلمانوں کو شیعہ سُنی اور دوسرے ناموں پر باہم دِگر دست وگریباں کرنے کی درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صہیونی اور سامراجی منصوبے ہیں، جن کو عملی جامہ پہنانے میں وہ خارجی ٹائپ کے نادان مسلمان بھی استعمال ہورہے ہیں، جو دوسرے مسلمانوں کا خون مباح قرار دیتے ہیں اور دین کے بجائے اپنے مسلک اور مکتب فکر کو اہمیت دیتے ہیں، کچھ مغربی ممالک بھی اس گھناونے عمل میں رول ادا کررہے ہیں اور وہ مسلمانوں کے مابین کشت وخون میں دونوں طرف کے لوگوں کو ہتھیار اور مالی مدد بھی بہم کراتے ہیں۔
ان کے پسِ پردہ البتہ وہ اسلام دشمن قوتیں کارفرما ہیں، جو مسلم امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں اور جو مسلمانوں کو شیعہ سُنی اور دوسرے ناموں پر باہم دِگر دست وگریباں کرنے کی درپے ہیں۔
اسلام پسند راہنما نے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو جو پیغام دیا ہے، وہسراسر رحمت ہے اور اس میں انسانی زندگیوں کو ہر حیثیت سے محترم ٹھہرایا گیا ہے، ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے اور اس کے بچاو کو پوری انسانیت کا بچاو تسلیم کرلیا گیا ہے۔سید گیلانی نے کہا کہ جو مسلمان مسلک کے نام پر دوسرے مسلمان کو تکلیف پہنچانا جائز سمجھتے ہیں وہ اسلام کے ابجد سے بھی ناواقف ہیں اور ان کا یہ فعل اسلام کی نگاہ میں انتہائی قبیح اور ماورا ہے۔بزرگ راہنما نے اپنے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ یہاں بھی ان مولویوں اور واعظوں سے خبردار رہیں، جو مسلم امت کو شیعہ سُنی، دیوبندی، بریلوی اور سلفی وحنفی کے نام پر تقسیم کرتے ہیں اور نفرت کے واعظ پڑھتے ہیں۔سید گیلانی نے کہا کہ ایسے لوگ دین کے نام پر صرف دوکانداری کرتے ہیں اور یہ اپنے ذاتی فوائد کے لیے اتحاد امت کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں۔
بزرگ راہنما نے اپنے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ یہاں بھی ان مولویوں اور واعظوں سے خبردار رہیں، جو مسلم امت کو شیعہ سُنی، دیوبندی، بریلوی اور سلفی وحنفی کے نام پر تقسیم کرتے ہیں اور نفرت کے واعظ پڑھتے ہیں۔
حریت چیرمین نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ ہم ان بم دھماکوں کے عوامل اور وجوہات کو جاننے کی کوشش نہیں کرتے اور ایران کو شام اور عراق میں اس کی جارحانہ پالیسی جاری رکھنے اور ایک مطلق العنان حکومت کی اعانت کرنے اور اسے امداد فراہم رکھنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ معصوم آبادیوں پر حملے کرنا اور قتل غارت کو جاری رکھنا بھی قابل مذمت ہے اور اس طرح کی کاروائیاں اسی کا ردعمل ہے ۔انھوں نے ایران کی خارجہ پالیسی میں شدت پسندی کے جزبے پر اظہار ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسلام کو فرقہ پرستی اور نسلی حد بندیوں کے دائرے میں محصور نہیں کرنا چاہئے۔