سرینگر// بزرگ علیٰحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے تفتیشی ایجنسی این آئی اے پر حالیہ چھاپہ ماری کے حوالے سے ”مجرمانہ خاموشی“اختیار کئے رہنے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انکے کارکنوں یا قائدین کے یہاں سے موبائل فون،لیپ ٹاپ اور اُنکے گھروں کے دستاویزات کے علاوہ کچھ بھی بر آمد نہیں ہوا ہے۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ میڈیا میں جان بوجھ کر چہ مہ گوئیاں کروائی جارہی ہیں تاکہ ”حریت پسندوں“کو بدنام کیا جاسکے۔انہوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں کسی کو بھی ”جبری ہندوستانی“بنانا ممکن نہیں ہے۔
الطاف فنتوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ اور معراج الدین کلوال کی رہائش گاہوں پر دن بھر جاری رکھی جانے والی تلاشی کارروائی کے نتیجے میں سوائے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور رہاشی مکانات کے بوسیدہ دستاویزات کے اور کچھ بھی برآمد نہیں ہوا۔
ایک بیان میں سید علی گیلانی نے کہا کہ الطاف فنتوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ اور معراج الدین کلوال کی رہائش گاہوں پر دن بھر جاری رکھی جانے والی تلاشی کارروائی کے نتیجے میں سوائے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور رہاشی مکانات کے بوسیدہ دستاویزات کے اور کچھ بھی برآمد نہ ہونے کے باوجود ایک پراسرار خاموشی اختیار کرکے ”این آئی اے“ محض اپنی خفت مٹانے میں لگی ہے، جبکہ بھارت کے میڈیا بازاروں میں چہ مے گوئیوں کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے، تاکہ کشمیر کی حریت قیادت کو بدنام کیا جاسکے اور کشمیر کی تحریکِ آزادی میں اپنا سب کچھ قربان کررہی قوم کو پاکستانی ایجنٹ مشہور کیا جاسکے۔ گیلانی نے ان چھاپہ مار کارروائیوں کو کشمیر کی تحریکِ آزادی کے خلاف” حکومتِ ہند کی فاشسٹ ذہنیت“ کا ایک اور ناکام حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی، ڈوو¿ل اور بھاگوت کو ہندوتوا تکڑی متنازعہ جموں کشمیر کو نام نہاد اکھنڈ بھارت میں ضم کرنے کے لیے گزشتہ تین برسوں سے کشمیر کے کوہ ودمن جو خونین کھیل کھیل رہے ہیں، اس کھیل میں منہ کی کھانے کے بعد اب ایک منصوبہ بند طریقے سے کشمیر کی متحدہ مزاحمتی قیادت کی اعتباریت کو ہدف بناکر ایک اور گندہ کھیل کھیلا جارہا ہے جو ہر صوت” اس ظالم وجابر ہندوتوا سامراج کی ناکامی پر ہی منتج ہوگا“۔
کشمیر کے حالات ایک سال تو کیا ہزار سال تک بھی پُرامن نہیں ہوں گے، اگر کشمیر کے عوام کو طاقت کے زور پر خاموش کرنے کی کارروائیوں کا سلسلہ ختم نہیں کیا جاتا۔
حریت چیرمین نے راجناتھ سنگھ کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے کی فہمائش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حالات ایک سال تو کیا ہزار سال تک بھی پُرامن نہیں ہوں گے، اگر کشمیر کے عوام کو طاقت کے زور پر خاموش کرنے کی کارروائیوں کا سلسلہ ختم نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے مسئلہ کو کشمیری عوام کی ستر سالہ جدوجہد کا احترام کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حل یعنی رائے شماری کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ حق اہل کشمیر کو نہیں دیا جاتا ہے کشمیر کی تحریکِ آزادی کو دنیا کی کوئی بھی طاقت دبا نہیں سکے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حریت لیڈر نعیم احمد خان و دیگراں کے ایک اسٹنگ آپریشن میں پاکستان سے ہورہی فنڈنگ کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کئے جانے کے بعد این آئی اے نے سرینگر سے نئی دلی تک جارحانہ چھاپہ مار کارروائی شروع کی ہے جسکے تحت مذکورہ بالا حریت قائدین کے علاوہ کئی تاجروں اور دیگراں کے یہاں چھاپے مارے گئے ہیں۔این آئی اے نے کروڑوں روپے کی نقدی کے علاوہ سونے کے سکوں اور غیر ملکی کرنسی کی ضبطی کا بھی دعویٰ کیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے کہ کس کے پاس سے کیا برآمد کیا گیا ہے۔