سرینگر// وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک عام شہری کو فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے کے ملزم میجر گگوئی کو سزا کی بجائے اعزاز دئے جانے کو لیکر جاری تنازعہ بڑھتا ہی جارہا ہے اور علیٰحدگی پسندوں کو ایک نیا مدعا ملتے دکھائی دے رہا ہے۔بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت نے اس معاملے کو لیکر نہ صرف عالمی عدالتِ انصاف سے اپیل کی ہے بلکہ کل جمعہ کو بعداز نماز میجر گگوئی کو اعزاز دئے جانے کے خلاف احتجاج کی کال بھی دی گئی ہے۔
”ایک عام شہری کو جیپ سے باندھنے والے آرمی میجر کو توصیفی سند سے نوازنے اور کورٹ آف انکوائیری کی طرف سے انہیں بری کرنے کو بھارتی فاشزم اور سامراجیت کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 26مئی جمعہ کو نماز کے بعد پرامن احتجاج کرنے کی کال دی ہے“۔
حریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں سید گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک کو کہتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان صاحبان نے ”ایک عام شہری کو جیپ سے باندھنے والے آرمی میجر کو توصیفی سند سے نوازنے اور کورٹ آف انکوائیری کی طرف سے انہیں بری کرنے کو بھارتی فاشزم اور سامراجیت کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 26مئی جمعہ کو نماز کے بعد پرامن احتجاج کرنے کی کال دی ہے“۔علیٰحدگی پسند لیڈروں نے عالمی عدالتِ انصاف یا انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور حقوقِ بشر کے لیے سرگرم دوسرے مقامی اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیں اور اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاکر اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کو پورا کریں۔بیان میں کہا گیا ہے” میجر گگوئی کو انعام سے نوازنا نہ صرف بھارتی فوج کے جنگی جرائم کا ایک ٹھوس ثبوت ہے، بلکہ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ ان جرائم کے لیے بھارتی حکمرانوں کی منظوری بھی حاصل ہے اور یہ اس ملک کی ریاستی پالیسی ہے“۔
” لوگ ایک بار پھر لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور ہوجائیں گے اور نتائج کے لیے صرف اور صرف بھارتی حکومت اور ان کے مقامی ایجنٹ ذمہ دار ہوں گے“
فوج کی راشٹریہ رائفلز کے ایک میجر،لیتُل گگوئی،نے9اپریل کو وسطی ضلع بڈگام میں فاروق احمد ڈار نامی ایک شخص کو جیپ کے بانَٹ پر بٹھا کر انہیں رسیوں سے باندھ دیا تھا اور پھر 27کلومیٹر لمبے راستے پر انہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا جسکا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگیا تھا۔جموں کشمیر پولس نے اس معاملے میں میجر گگوئی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہوئی ہے جبکہ فوج نے اس معاملے کا سچ جاننے کے لئے کورٹ آف انکوائری بٹھانے کا اعلان کرنے کے باوجود میجر گگوئی کو اعزاز سے نوازا ہے۔جموں کشمیر میں فوج کے اس فیصلے کی شدید تنقید ہورہی ہے اگرچہ ٹیلی ویژن چینلوں پر میجر گگوئی کے حق میں ایک مہم شروع کی گئی ہے جسکے تحت بعض ”دانشوروں“نے جموں کشمیر پولس کے کشمیر چیف منیر خان تک کی یہ کہنے پر سرزنش کی ہے کہ میجر گگوئی کو انعام ملنے کے باوجود بھی انکے خلاف درج ایف آئی آر قائم رہے گی اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
کشمیریوں کی ”پُرامن تحریک“کو دبا دئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے علیٰحدگی پسند قیادت نے خبردار کیا ہے کہ” لوگوں کو پشت بہ دیوار کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے“۔بیان میں مزید کہا گیا ہے” لوگ ایک بار پھر لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور ہوجائیں گے اور نتائج کے لیے صرف اور صرف بھارتی حکومت اور ان کے مقامی ایجنٹ ذمہ دار ہوں گے“۔