سرینگر// علیٰحدگی پسندوں کی کشمیر بند کال کے بیچ آج جموں کشمیر اسمبلی میں موجود عوامی اتحاد پارٹی(اے آئی پی)نے نہ صرف وزیر اعظم کے ریاستی دورہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے بلکہ پارٹی نے لالچوک سرینگر میں جمع ہوئے اپنے سینکڑوں کارکنوں سے علیٰحدگی پسند حریت کا نفرنس کے ہر پروگرام کو کامیاب بنانے کا حلف لیا۔
اے آئی پی کے سربراہ اور ہمیشہ ہی خبروں میں رہنے والے سرکردہ ممبر اسمبلی انجینئر رشید کی قیادت میں پارٹی کے سینکڑوں کارکن مختلف نعروں والے پلے کارڈ لئے لالچوک میں واقع پریس کالونی کے قریب نمودار ہوکر دھرنا پر بیٹھ گئے۔ممبر اسمبلی کے مظاہرین نے کالے جھنڈوں کے ساتھ ساتھ جو پلے کارڈ اٹھارکھے تھے ان پر ”حق ہمارا،رائے شماری“،”ہمیں اقتصادی پیکیج کی نہیں بلکہ فقط رائے شماری کی ضرورت ہے“ اور اس طرح کے کئی اور نعرے،جو عموماََ علیٰحدگی پسندوں کے احتجاجی مظاہروں کا خاصا ہیں،درج تھے۔ممبر اسمبلی خود ہی ”سب نعروں پر ایک ہی بھاری “اور ”مودی سن لے“جیسے نعرے دیتے رہے جنکے جواب میں انکے حامی ہاتھ بجابجا کر ”رائے شماری،رائے شماری“پکارتے رہے۔انجینئر رشید نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے لیکر وزیر اعظم مودی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی تک کا نام لیکر نعرہ بازی کی اور اسکے علاوہ ”برہان(حزب المجاہدین کے کمانڈر جنہیں گزشتہ سال مار گرایا گیا تھا) نے مانگی رائے شماری“کے جیسے ”متنازعہ نعرے لگائے“۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو ریاستی دورے کے دوران باور کرانا چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو اقتصادی پیکیجز کی نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی ضرورت ہے جسکے لئے انہوں نے رائے شماری کرائے جانے کو واحد راستہ بتایا۔یاد رہے کہ وزیر اعظم مودی آج جموں-سرینگر شاہراہ پر ایشیاءکی سب سے لمبی سرنگ کا افتتاح کرنے کے لئے ریاست کے دورے پر تھے۔انجینئر رشید نے کہا” وزیر اعظم مودی چند کلو میٹر لمبی ٹنل کا بہانہ بنا کر اصل میں پوری دنیا کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں اور ریاست میں اپنی ناکامی اور زیادتیوں کے چھپانے کیلئے جواز ڈھونڈ رہے ہیں“۔ انہوں نے کہا ” یہ بات پوری دنیا کو معلوم ہے کہ جموں و کشمیر نہ امن و قانون کا مسئلہ ہے اور نہ ہی اقتصادی مراعات کا بلکہ یہ ایک خالص سیاسی مسئلہ ہے جو گذشتہ 70برسوں سے ہندوستان کی ہٹ دھرمی اور زیادتیوں کی وجہ سے پورے بر صغیر کیلئے بالعمول اور ریاست کے لوگوں کیلئے بالخصوص تباہی اور بربادی کاسامان بن چکا ہے ۔ ایک ایسے وقت جب پوری دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ہندوستان چند کلو میٹر ٹنل کے نام مرثیہ خوانی کرکے پوری دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ جموں و کشمیر اقتصادی اور بے روزگاری کا مسئلہ ہے ۔ اگر صرف اقتصادی مسائل سیاسی معاملات کا نعم البدل ہوتے تو پھر انگریز ہندوستانیوں کو بہت زیادہ ترقی دے سکتے تھے ۔ اگر چند کلو میٹرٹنل کشمیریوں پر احسان ہے تو پوچھا جا سکتا ہے کہ ہندستان کی پارلیمنٹ اور راشٹر پتی بھون جیسے ادارے دیکر کیا انگریزوں نے ہندوستان پر احسان کیا ہے “۔
انجینئر رشید دوسری بار شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے حلقہ انتخاب لنگیٹ سے جیت کر آئے ہیں تاہم انکی مین اسٹریم کے دیگر سیاستدانوں کے برعکس سیاست علیٰحدگی پسندوں کے ہوبہو ہے اور انہوں نے سرکار سے سکیورٹی لینے سے بھی انکار کیا ہے جبکہ کئی علیٰحدگی پسند زبردست سکیورٹی کور میں رہتے ہیں۔انجینئر رشیدنے گزشتہ ہفتے بھی وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقہ میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں تین عام کشمیریوں کو مار ڈالنے کے خلاف بھی ایک احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں پولس نے گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا تھا۔البتہ آج انہیں احتجاجی کرنے سے نہیں روکا گیا اور گھنٹے بھر تک نعرہ بازی کرتے رہنے کے بعد انکے حامی پُرامن طور منتشر ہوکر اپنے اپنے راستے چلے گئے۔