(تفصیلات نیوز ڈیسک)
مرکزی سرکار نے کشمیر پر منموہن سنگھ کی سابق سرکار کے تعینات کردہ مذاکرات کاروں کی رپورٹ سے متعلق جموں و کشمیر کی موجودہ سرکار کی رائے طلب کرتے ہوئے تاہم کہا ہے کہ مرکز نے ابھی تک اس رپورٹ سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ مرکزی سرکار کا کہنا ہے کہ (اُسوقت) کشمیر کے حالات کو قابو کرنے اور ریاست مین امن قائم کرنے کے لئے مذاکرات کاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم اُنکی سفارشات کو لیکر جموں و کشمیر سرکار کی رائے سامنے آنا ابھی باقی ہے۔واضح رہے کہ 2010 میں وادی کشمیر میں اُٹھی بغاوت کی شدید لہروں کے بیچ، 13 اکتوبر کو،اُسوقت کی منموہن سنگھ سرکار نے سینیئر صحافی دلیپ پڈگاونکر کی سربراہی میں سہ رُکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے ریاست میں مہینوں گشت کرنے کے بعد با الآخر 12 اکتوبر 2011 کو مرکز کو اپنی سفارشات سونپ دی تھیں۔
لوک سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں وزارتِ داخلہ کے مملکتی وزیر ہری بھائی پراتھی بھائی چودھری نے بتایا کہ اس رپورٹ سے متعلق پہلے بھی جموں و کشمیر سرکار سے رائے طلب کر لی گئی ہے اور ابھی 3مارچ کو ریاست کی موجودہ سرکار کو پھر سے ایک یاداشتی خط کے ذرئعہ مذکورہ رپورٹ پر اپنی رائے ظاہر کرنے کو کہا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ کو عوام کے لئے 24 مئی 2012 سے وزارتِ داخلہ کی ویب سائٹ پر دستیاب رکھا گیا ہے جبکہ ممبرانِ پارلیمنٹ کے لئے اسکی ایک نقل پارلیمنٹ کی لائیبریری میں بھی دستیاب رکھی گئی ہے۔تاہم وزیر نے واضح کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ رپورٹ مذاکرات کاروں کا نظریہ ہے اور اس سے متعلق ابھی تک سرکار نے کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔