وادیٔ کشمیر میں برسوں بعد چلۂ کلان کے دوران بھاری اور شدید ترین برفباری ہوئی تاہم یہ پہلی بار تھا کہ پہلے کی طرح بجلی سپلائی بہت زیادہ متاثر نہیں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی،جو اب ایک نجی کمپنی کی طرح ہے،کے چیف انجینئر اعجاز ڈار اور چند دیگر افسروں کے ذاتی طور متحرک رہنے کی وجہ سے شدید برفباری کے دوران بھی بیشتر علاقوں میں بجلی کی سپلائی جاری رہی اور جہاں کہیں کوئی مسئلہ پیدا ہوا وہاں بھی ریکارڈ مدت میں سپلائی بحال کی گئی۔
’’پہلے جب برفباری ہوتی تھی تو کئی کئی دنوں تک بجلی غائب ہوجاتی تھی لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہوا۔ہمارے یہاں پہلے کی طرح سپلائی جاری رہی اگرچہ سردیوں کے دوران لاگو رہنے والا کٹوتی شیڈول ایک دردِ سر اب بھی بنا ہوا ہے‘‘۔
حالانکہ وادیٔ کشمیر میں بھاری برفباری ہونا کوئی نئی بات تو نہیں ہے تاہم برسوں ہوئے یا تو مجموعی طور کم برفباری ہوتی آرہی ہے یا پھر سردی کے شدید دورانیہ،چلۂ کلان،میں موسم خشک رہتا آرہا تھا۔تاہم اب کی بار چلۂ کلان کے بیچوں بیچ اس حد تک شدید برفباری ہوئی کہ بعض بالائی علاقوں میں چار فُٹ یا اس سے بھی زیادہ برف جمع ہوئی جبکہ گرمائی راجدھانی سرینگر میں بھی ڈیڑھ سے دو فُٹ برف جمع ہوگئی۔ایسے میں بجلی سپلائی کا متاثر ہونا ینی تھا تاہم خوشگوار حیرت کے ساتھ لوگوں نے بجلی کی سپلائی کو بہت زیادہ متاثر ہوتے نہیں دیکھا۔
سرینگر کے بیشتر علاقوں میں برفباری کے دوران بھی اور اسکے بعد بھی تقریباََ معمول کے مطابق ہی بجلی کی سپلائی جاری رہی۔گو کئی مقامات پر ٹرانسفارمروں کے اؤور لوڈ ہوکر جل جانے یا سپلائی لائن کے گرجانے کی وجہ سے کچھ وقت کیلئے خلل ضرور آیا تاہم ملازمینِ بجلی نے نئے ٹرانسفارمروں کی تنصیب یا سپلائی لائن کی مرمت میں بہت زیادہ وقت نہیں لیا۔نٹی پورہ سرینگر کے غلام قادر نامی ایک دکاندار کا کہنا ہے ’’پہلے جب برفباری ہوتی تھی تو کئی کئی دنوں تک بجلی غائب ہوجاتی تھی لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہوا۔ہمارے یہاں پہلے کی طرح سپلائی جاری رہی اگرچہ سردیوں کے دوران لاگو رہنے والا کٹوتی شیڈول ایک دردِ سر اب بھی بنا ہوا ہے‘‘۔پاش جواہر نگر کے ایک انجینئر نے بتیا کہ انکا ٹرانسفارمر جل گیا تھا جسکی وجہ سے انہیں ایک دن کیلئے پریشانی اٹھانا پڑی لیکن بصورتِ دیگر اب کی برفباری نے وہ مسائل پیدا نہیں کئے کہ جو عام حالات میں برفباری کے ساتھ نتھی رہتے ہیں۔
دیہی علاقوں میں یقیناََ لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا تاہم وہاں کے لوگوں کا کہنا بھی تھا کہ مقابلتاََ بجلی سپلائی جلدی بحال ہوتے دیکھی گئی۔قاضی گنڈ کے کنڈ گاؤں کے ایک شخص بشیر احمد نے بتایا ’’ہمارے یہاں چار فُٹ سے بھی زیادہ برف گری ،بجلی سپلائی اب بھی متاثر ہوئی لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ اب کے بجلی کا وہ حال نہیں ہوا کہ جو پہلے معمولی برفباری کے دوران بھی ہوتا تھا۔دو ایک دن کیلئے سپلائی کچھ متاثر تو رہی لیکن بعدازاں بحال ہوگئی‘‘۔ان سبھی علاقوں میں کہ جہاں بھاری برفباری ہوئی لوگوں نے بتایا کہ اب کے انہوں نے ایک خوشگوار اور راحت رساں تبدیلی دیکھی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر وائرل رہیں کہ جن میں محکمۂ بجلی کے ملازمین کو انتہائی مشکل حالات میں کام کرتے دیکھا گیا۔ایک ویڈیو میں ایک بجلی ملازم کو سپلائی لائن کی مرمت کرنے والوں کی چیخیں نکل رہی تھیں کہ مذکورہ ملازم برفباری کے باوجود نہایت بلندی سے گذرنے والی تار کے ساتھ آویزاں ہوکر اسکی مرمت کرنے میں مصروف تھا۔ان ویڈیوز اور تصاویر پر کومنٹ کرنے والے ملازمینِ بجلی کی خوب تعریفیں کر رہے تھے جو خود ایک ملازم کے بقول ایک ’’نئی بات‘‘ تھی۔معراج الدین نامی مذکورہ ملازم کے بقول ’’عام حالات میں لوگ ملازمینِ بجلی کیلئے گالیاں بکتے رہتے ہیں لیکن ابھی ہم یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ لوگ تعریفیں کر رہے ہیں اور ہمارے عارضی ملازمین کی مستقلی کی سفارشیں لگا رہے ہیں‘‘۔
محکمہ کے ایک افسر نے،انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر،بتایا کہ یہ تبدیلی محکمہ کی ڈسٹری بیوشن وِنگ کے چیف انجینئر اعجاز احمد ڈار کی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ برفباری کے دوران ہی نہیں بلکہ چیف انجینئر نے اس سے کئی ماہ قبل وادی بھر میں ہائی ٹنشن (ایچ ٹی) اور لو ٹنشن (ٓیل ٹی) تار کے نزدیک موجود پیڑوں اور درختوں کی شاخ تراشی کرواکے اس بات کو یقینی بنوایا کہ برفباری کے دوران ان شاخوں کے ٹوٹنے سے ترسیلی تار کو نقصان نہ پہنچنے پائے۔انہوں نے کہا ’’حالانکہ یہ مشق پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن جو توجہ اعجاز صاحب نے اس جانب دی ہے وہ پہلے کبھی نہیں دی جاتی رہی ہے۔چناچہ ہر ہر علاقے میں شاخ تراشی کرائی گئی تھی اور نتیجہ یہ نکلا کہ تاروں کو بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا‘‘۔
چیف انجینئر نے اس سے کئی ماہ قبل وادی بھر میں ہائی ٹنشن (ایچ ٹی) اور لو ٹنشن (ٓیل ٹی) تار کے نزدیک موجود پیڑوں اور درختوں کی شاخ تراشی کرواکے اس بات کو یقینی بنوایا کہ برفباری کے دوران ان شاخوں کے ٹوٹنے سے ترسیلی تار کو نقصان نہ پہنچنے پائے
جنوبی کشمیر میں تعینات ایک ایکزیکٹیو انجینئر نے کہا کہ برفباری کے دوران محکمہ کے چیف انجینئر بذاتِ خود فون پر فیلڈ اسٹاف کے ساتھ رابطے میں رہے۔انہوں نے کہا ’’اعجاز صاحب ویسے بھی ملازمین کے ساتھ بہت فرنڈلی ہیں ۔وہ ماتحت افسروں اور ملازمین کو خصوصی ہدایات دیتے اور انہیں مشکل حالات میں بھی ماٹویٹ کرتے رہے جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں کو راحت پہنچی اور محکمہ کی پہلی بار تعریفیں ہوئیں‘‘۔