کورونا وائرس کی صورت حال میں طبی خدمات فراہم کرنے والے پاکستانی امریکن ڈاکٹر سعود انور نے معمول سے کچھ زیادہ کر کے دکھایا تو مقامی پولیس اور مکینوں نے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منفرد انداز اپنایا۔
امریکہ ان ملکوں میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کے مریض اور اس سے ہونے والے اموات سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے طبی سہولیات کے ناکافی ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ امریکی ریاسٹ کنیکٹی کٹ میں پاکستانی ڈاکٹر نے مانچسٹر میموریل ہسپتال میں وینٹی لیٹر کو چار مریضوں کے لیے قابل استعمال بنایا تھا۔
سٹیٹ سینیٹر منتخب کیے جانے سے قبل جنوبی ونڈسر کے ٹاؤن میئر رہنے والے ڈاکٹر سعود انور نے ناصرف مقامی ہسپتال میں ایک وینٹی لیٹر سے چار مریضوں کو مستفید کرنے کی تیاری کی بلکہ دوسروں کو بھی اس میں مدد دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے دیگر ہسپتالوں نے بھی وینٹی لیٹرز کو زائد مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ایک مشین دو مریضوں کے لیے قابل استعمال بنا پائے تھے۔
پاکستانی نژاد ڈاکٹر کی کاوش کی اطلاع عام ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین نے اسے سراہا۔ مقامی پولیس اور مکین گاڑیوں کے ہوٹر اور ہارن بجاتے ان کے گھر کے باہر جمع ہوئے تاکہ انہیں خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔
سعد نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ڈاکٹر سعود انور کی کاوش کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’بڑی قومیں کسی کے مذہب اور نسل کے دیکھے بغیر اس طرح اچھے کام کو سراہتی ہیں۔‘
امریکہ میں کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں میں مبینہ طور پر سو سے زائد پاکستانی بھی انتقال کر چکے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے ڈاکٹر سعود انور سے متعلق گفتگو میں انکشاف کیا کہ ان میں گیارہ پاکستانی ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔
کنیکٹی کٹ کے گورنر نیڈ لیمونٹ کے مطابق ریاست میں اب تک کورونا وائرس کا شکار افراد کی کل تعداد 12 ہزار 35 ہو چکی ہے۔ 554 اموات جب کہ 1654 افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ اب تک کل 41 ہزار 220 سے زائد افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر سعود انور کا وینٹی لیٹر سے متعلق اپنے اقدام کے بارے میں کہنا تھا کہ ایک وینٹی لیٹر پر چار مریضوں کی نگہداشت کی جا سکتی ہے تاہم اس کے لیے بھرپور توجہ کی ضرورت ہو گی۔ ایک وقت میں وینٹی لیٹر استعمال کرنے والے چاروں مریضوں کا ایک ہی بیماری کا شکار اور ایک جیسا ہونا ضروری ہے۔