دنیا کے مختلف مسلم علاقوں کے برعکس پاکستان بھر میں آج لاک ڈاون کے باوجود لوگوں نے معمول کی طرح مساجد میں جمعہ کی نماز ادا کی۔حکوت پاکستان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ نماز جمعہ اور باجماعت نماز گھروں میں ادا کرنے کی اپیل کر رکھی تھی۔
حکومت بلوچستان نے کوئٹہ سمیت صوبے کے 33 اضلاع میں 24 مارچ سے لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے جو 7 اپریل تک جاری رہے گا۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کی بیشتر مساجد میں لاک ڈاؤن اور پابندی کے باوجود نماز جمعہ کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جن میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ کوئٹہ کے صرف مرکزی علاقوں اور بازاروں میں واقع مساجد میں دکانیں بند ہونے کی وجہ سے نمازیوں کی تعداد کم رہی جبکہ نواحی علاقوں میں نمازیوں کی تعداد معمول سے زیادہ رہی۔بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نماز جمعہ میں امام مسجد اور موذن کے علاوہ پانچ سے زائد افراد کی شرکت پر پابندی عائد کی تھی۔
مسجدوں میں لوگوں نے ماسک پہن رکھے تھے اور ایک دوسرے سے فاصلے پر بھی بیٹھے رہے۔
حکومت نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ گھروں میں نماز پڑھیں مگر بیشتر شہریوں نے حکومتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے آنے عبداللہ نے کہا کہ مساجد کو بند نہیں ہونا چاہیے۔’لوگوں کو اس عذاب سے چھٹکارے کے لیے اللہ سے رجوع کر کے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔‘صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد ہوئے۔ البتہ وسطی پنجاب میں صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت دیگر شہروں میں بارش کی وجہ سے مساجد میں حاضری کم رہی۔ لاہور کی بادشاہی مسجد میں چند درجن افراد نے نماز جمعہ ادا کی۔
متعلقہ پولیس افسران نے علما سے مل کر لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ترغیب دی لیکن اس کے باوجود لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مساجد میں آئے۔ مساجد میں آنے والوں نے اپنے طور پر احتیاطی تدابیر بھی اختیار کر رکھی تھیں۔ مسجدوں میں لوگوں نے ماسک پہن رکھے تھے اور ایک دوسرے سے فاصلے پر بھی بیٹھے رہے۔پولیس کی درخواست پر مساجد میں نماز جمعہ کے خطبات کو قدرے مختصر کیا گیا۔ البتہ لاہور میں ڈی ایچ اے اور کینٹ کے علاقوں میں مساجد میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کے باوجود کچھ لوگوں نے مساجد کا رخ کیا اور مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کرنے پہ اصرار کیا تاہم پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے اعلانات کیے۔
کوئٹہ کے صرف مرکزی علاقوں اور بازاروں میں واقع مساجد میں دکانیں بند ہونے کی وجہ سے نمازیوں کی تعداد کم رہی
کراچی کے علاقے صدر، گلشنِ اقبال گلستانِ جوہر، ایف بی ایریا، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں لوگوں کی کافی تعداد مسجد سے گھروں میں نماز ادا کرنے کے اعلانات کے باوجود باہر آئے۔ایسے میں مختلف مقامات پہ پولیس اور نمازیوں کے آمنا سامنا بھی ہوا اور کچھ جگہ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ علاوہ ازیں کچھ مقامات پہر مساجد میں نماز بھی ہوئی اور لوگوں نے منع کرنے کے باوجود اس میں شرکت کی۔