چین کے بعد کرونا کی مار جھیل چکے ایران میں عام تو عام حکومتی عہدیداروں، ولایت فقیہ کے رہنماوں اور خامنہ ای کے اہل خاندان سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک 17 حکومتی عہدیدار اس مہلک بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 12 دوسرے زیر علاج ہیں۔ تادم تحریر ایران میں 24811 کرونا وائرس کے کنفرم کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 1934 افراد اس وباء کی لپیٹ میں آ کر لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ایران کے حکومتی ایوانوں میں ہلاک ہونے والوں میں سپاہ پاسداران انقلاب کے بانی رکن حبیب برزگاری بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق ایرانی رکن اسمبلی حامد کہرام بھی کرونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ حامد کہرام ایرانی صدر حسن روحانی کی صدارتی مہم کے دوران ان کے صوبائی مہم کے نگران تھے۔
مجلس خبرگان رہبری ایران ہاشم بطحائی کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد چل بسے۔ یاد رہے کہ مجلس خبرگان رہبری کو ایرانی نظام میں بنیادی اتھارٹی کی حیثیت حاصل ہے۔ ایران کے آئین نے اس مجلس کو ملک کے رہبر اعلی کے تقرر اور معزولی کا اختیار دیا ہے۔ یہ مجلس 88 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔ ارکان کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹنگ کے ذریعے 8 سال کی مدت کے لیے عمل میں آتا ہے۔
ادھر دوسری جانب 13 مارچ کو جاری شدہ ایک بیان کے مطابق پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر ناصر شبانی بھی کرونا وائرس کا شکار بن گئے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے ایک اور کمانڈر حسین اسد اللہ کی موت کے بارے میں بھی شبے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ ایران کے سابق سفیر برائے شام حسین شیخ الاسلام، سابق رکن اسمبلی محمد رضا راہچمانی، رکن پارلیمان فاطمہ راہبر اور محمد علی رمضانی، مصالحتی کونسل کے رکن محمد میر محمدی اور ویٹیکن کے لئے سابق سفیر ہادی خسروشاہی شامل ہیں۔
وائرس کے نتیجے میں ایران کے حکومتی ایوان میں شامل 12 افراد ابھی بھی علیل ہیں۔ ان میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری، وزیر سیاحت علی اصغر مونسن اور مصالحتی کونسل کے رکن علی ایراوانی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ایران کی نائب صدر برائے امور خواتین معصومہ ابتکار، نائب وزیر صحت ایراج حرارچی، وزیر صنعت رضا رحمانی اور سابق وزیر انصاف مصطفیٰ پورمحمدی شامل ہیں۔ ارکان اسمبلی مجتبیٰ ذوالنور، زہریٰ الیحان اور معصومہ آغا پور علی شاہی بھی کرونا کے سبب زیر علاج ہیں۔ بشکریہ العربیہ