سرینگر// وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کے ایک منفرد واقعہ میں جموں کشمیر پولس ،فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے ایک جاری آپریشن کے دوران تین نامور جنگجووں کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا ہے جن میں سے ایک کو زخمی حالت میں اسپتال پہنچادیا گیا ہے جہاں انکی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔پولس کا الزام ہے کہ پاکستانی ایجنسیاں سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کا استعمال کرکے وادی کشمیر کے نوجوانوں کو جنگجوئیت پر آمادہ کررہی ہیں تاہم پولس نے مقامی جنگجووں کیلئے معافی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مقامی جنگجو فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران بھی ہاتھ کھڑا کریں تو انہیں عام زندگی گذارنے کا موقعہ دیا جائے گا۔
یہ پہلی بار ہے کہ جب حالیہ وقت میں سرکاری ایجنسیوں کیلئے کسی آپریشن کے دوران تین جنگجووں کو زندہ پکڑ لینا ممکن ہوگیا ہو حالانکہ دو ایک ماہ قبل پلوامہ ضلع میں ایک جھڑپ کے دوران بھی ایک مکان کے ملبے تلے دبے ایک جنگجو کو زندہ پکڑ لیا جاچکا ہے۔
جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں جاری اب تیسرے دن میں داخل ہوکر جاری بتائے جارہے ایک آپریشن کی تفصیلات دیتے ہوئے جموں کشمیر پولس کے انسپکٹر جنرل(آئی جی)منیر خان نے انکشاف کیا کہ یہاں ابھی تک تین جنگجووں کو زندہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 14نومبر کو کولگام کے کنڈ قاضی گنڈ علاقہ میں شروع ہوئے اس آپریشن کے پہلے دن ایک فوجی اہلکار کے ہلاک ہونے کے علاوہ ایک جنگجو مزمل احمد کو بھی مار گرایا گیا تھا۔پولس کا کہنا ہے کہ اس نے عطا محمد ملک نامی ایک جنگجو کو زخمی حالت میں زندہ گرفتار کر لیا ہے۔ منیر خان نے بتایا کہ مذکورہ جنگجو کی ٹانگوں میں گولیاں لگی تھیں تاہم وہ زخمی حالت میں فرار ہوگئے تھے البتہ بعدازاں انہیں خون میں لت پت پاکر گرفتار کرکے اسپتال پہنچادیا گیا ہے۔خان کے مطابق اگر فورسز نے مذکورہ کو اسپتال نہ پہنچادیا ہوتا تو وہ مر چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ مذخورہ کی حالت اب خطرے سے باہر ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔آئی جی پی کشمیر نے بتایا کہ ملک کے علاوہ شمس الوقار اور بلال احمد شیخ نامی دو جنگجووں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں سے ایک کو میڈیا کے سامنے پیش بھی کیا گیا۔
منیر خان نے بتایا کہ پولس کو علاقے میں حزب المجاہدین کے جنگجووں کے ایک بڑے گروہ کے موجود ہونے کی مصدقہ اطلاع ملی تھی جسکی بنا پر یہاں کا محاصرہ کر لیا گیا اور ابتدائی جھڑپ میں ایک فوجی اہلکار کے ہلاک ہونے اور ایک جنگجو کے مارے جانے کے بعد باقی جنگجو فرار ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز نے تاہم محاصرہ جاری رکھا اور تین جنگجووں کو گرفتار کر نے میں کامیابی حاصل کرلی جبکہ علاقے میں ابھی بھی کم از کم دو جنگجووں کے موجود ہونے کا خدشہ ہے جنہیں مارنے یا پکڑ لینے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔یہ پہلی بار ہے کہ جب حالیہ وقت میں سرکاری ایجنسیوں کیلئے کسی آپریشن کے دوران تین جنگجووں کو زندہ پکڑ لینا ممکن ہوگیا ہو حالانکہ دو ایک ماہ قبل پلوامہ ضلع میں ایک جھڑپ کے دوران بھی ایک مکان کے ملبے تلے دبے ایک جنگجو کو زندہ پکڑ لیا جاچکا ہے۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حال ہی پولس کی ایک تقریب کے دوران مقامی جنگجووں کو زندہ پکڑ لئے جانے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا ممکن بنانے والے پولس افسروں کا انعام دوگنا کیا جائے گا۔
منیر خان نے مقامی جنگجووں کے لئے سرنڈڑ کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہتھیار چھوڑ دینے پر آمادہ ہونے والے جنگجووں کو اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے اور معمول کی زندگی گذارنے کا موقعہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کہیں سرکاری فورسز اور جنگجووں کے مابین جھڑپ شروع ہونے کے بعد بھی مقامی جنگجو ہاتھ کھڑا کریں تو انہیں بخش دیا جائے گا۔واضح رہے کہ وادی میں دو ایک سال سے نئے سرے سے نوجوانوں کے بندوق اٹھانے کا رجحان بڑھتا ہی جاہا ہے ۔جنوبی کشمیر میں حالیہ دنوں کے دوران جنگجو بن چکے درجنوں نوجوانوں میں ایک مقامی فٹبال کھلاڑی ماجد خان بھی شامل ہیں جنہوں نے محض چند روز قبل ہی ہاتھوں میں بندوق اٹھائے ایک تصویر جاری کرکے باغی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حال ہی پولس کی ایک تقریب کے دوران مقامی جنگجووں کو زندہ پکڑ لئے جانے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا ممکن بنانے والے پولس افسروں کا انعام دوگنا کیا جائے گا۔
آئی جی کشمیر نے پاکستانی ایجنسیوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کا استعمال کرکے وادی کے نوجوانوں کو جنگجوئیت پر آمادہ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس سلسلے میں ایک زور دار مہم شروع کی ہوئی ہے جسکا مقصد وادی کے جوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر آمادہ کرنا ہے۔
